मनुष्य भलाई माँगने से नहीं उकताता, किन्तु यदि उसे कोई तकलीफ़ छू जाती है तो वह निराश होकर आस छोड़ बैठता है
انسان بھلائی کی دُعا مانگنے سے نہیں تھکتا۔اوراگراُسے کوئی تکلیف پہنچ جائے تووہ انتہائی مایوس، انتہائی نااُمید ہو جاتا ہے ۔
اور انسان بھلائی کی دعا سے نہیں تھکتا اور اگر اس کو کوئی تکلیف پہنچ جائے تو مایوس ودل شکستہ ہوجاتا ہے ۔
انسان بھلائی کی دعا کرتے ہوئے نہیں تھکتا اور اگر اسے کوئی تکلیف پہنچ جائے تو ایکدم بالکل مایوس و ناامید ہو جاتا ہے ۔
انسان کبھی بھلائی کی دعاء مانگتے نہیں تھکتا 65 ، اور جب کوئی آفت اس پر آ جاتی ہے تو مایوس و دل شکستہ ہو جاتا ہے ،
انسان بھلائی کی طلب سے نہیں تھکتا اور اگر اسے کوئی بُرائی پہنچے تو ناامید اور مایوس ہوجاتا ہے
انسان کا حال یہ ہے کہ وہ بھلائی مانگنے سے نہیں تھکتا اور اگر اسے کوئی برائی چھو جائے تو ایسا مایوس ہوجاتا ہے کہ ہر امید چھوڑ بیٹھتا ہے
انسان اپنے لئے بھلائی کی دعاکرنے سے نہیں تھکتا اور اگر اسے کوئی تکلیف پہنچے تومایوس اور دل شکستہ ہوجاتا ہے
آدمی بھلائی مانگنے سے نہیں اکتاتا ( ف۱۲۱ ) اور کوئی برائی پہنچے ( ف۱۲۲ ) تو ناامید آس ٹوٹا ( ف۱۲۳ )
انسان بھلائی مانگنے سے نہیں تھکتا اور اگر اسے برائی پہنچ جاتی ہے تو بہت ہی مایوس ، آس و امید توڑ بیٹھنے والا ہو جاتا ہے