यदि हम उसे ग़ैर अरबी क़ुरआन बनाते तो वे कहते कि "उस की आयतें क्यों नहीं (हमारी भाषा में) खोलकर बयान की गई? यह क्या कि वाणी तो ग़ैर अरबी है और व्यक्ति अरबी?" कहो, "वह उन लोगों के लिए जो ईमान लाए मार्गदर्शन और आरोग्य है, किन्तु जो लोग ईमान नहीं ला रहे है उन के कानों में बोझ है और वह (क़ुरआन) उन के लिए अन्धापन (सिद्ध हो रहा) है, वे ऐसे है जिन को किसी दूर के स्थान से पुकारा जा रहा हो।"
اور اگر ہم اس کوعجمی قرآن بناتے تووہ کہتے کہ کیوں نہ اس کی آیات کھول کر بیان کی گئیں؟ کیا عجمی (کلام)اورعربی(رسول)؟آپ کہہ دیں کہ جو لوگ ایمان لاتے ہیں یہ (قرآن) ان کے لئے ہدایت اور شفا ہے،اور جو لوگ ایمان نہیں لاتے یہ اُن کے کانوں میں بوجھ ہے اوروہ اُن کے حق میں اندھاپن ہے،یہی لوگ ہیں جنہیں دُورکی جگہ سے آوازدی جاتی ہے۔
اور اگر ہم اس قرآں کو عجمی قرآن کی شکل میں اتارتے تو یہ لوگ یہ اعتراض اٹھاتے کہ اس کی آیات کی وضاحت کیوں نہیں کی گئی؟ کلام عجمی اور مخاطب عربی؟ کہہ دو: یہ ان لوگوں کیلئے تو ہدایت وشفا ہے جو اس پر ایمان لائیں ، رہے وہ لوگ جو ایمان نہیں لارہے ہیں تو ان کے کانوں میں بہرا پن ہے اور یہ ان کے اوپر ایک حجاب ہے ۔ اب یہ لوگ ایک دور کی جگہ سے پکارے جائیں گے ۔
اگر ہم اس ( قرآن ) کو عجمی زبان میں بنا کر نازل کرتے تو یہ لوگ کہتے کہ اس کی آیتیں صاف صاف ( کھول کر ) کیوں بیان نہیں کی گئیں؟ آپ ( ص ) کہہ دیجئے کہ یہ ایمان لانے والوں کیلئے ہدایت اور شفا ہے اور جو ایمان نہیں لاتے ان کے کانوں میں گرانی ( بہرہ پن ) ہے اور وہ ان کے حق میں نابینائی ہے اور یہ لوگ ( بہرہ پن کی وجہ سے گویا ) بہت دور راستہ کی جگہ سے پکارے جا رہے ہیں ۔
اگر ہم اس کو عجمی قرآن بنا کر بھیجتے تو یہ لوگ کہتے کیوں نہ اس کی آیات کھول کر بیان کی گئیں ؟ کیا عجیب بات ہے کہ کلام عجمی ہے اور مخاطب عربی 54 ۔ ان سے کہو یہ قرآن ایمان لانے والوں کے لیے تو ہدایت اور شفا ہے ، مگر جو لوگ ایمان نہیں لاتے ان کے لیے یہ کانوں کی ڈاٹ اور آنکھوں کی پٹی ہے ۔ ان کا حال تو ایسا ہے جیسے ان کو دور سے پکارا جا رہا ہو 55 ۔ ع
اور اگر ہم اس کو عجمی قرآن بنادیتے تو یہ لوگ ضرور کہتے کہ اس کی آیتوں کو کھول کھول کر کیوں بیان نہیں کیا گیا؟ کیا ( عجیب بات ہے کہ قرآن ) عجمی ہے اور ( رسول ) عربی؟ آپ ( ﷺ ) فرمادیجیے یہ ایمان ولاوں کے حق میں ہدایت اور شفا ( کا ذریعہ ) ہے اور جو لوگ ایمان نہیں لاتے ان کے کانوں میں بوجھ ہے اور یہ ( قرآن ) ان کے لیے اندھیرے میں بھٹکنے کا سامان ہے ، یہ وہ لوگ ہیں جنہیں کسی دور دراز جگہ سے پکارا جارہا ہے
اور اگر ہم اس ( قرآن ) کو عجمی قرآن بناتے تو یہ لوگ کہتے کہ : اس کی آیتیں کھول کھول کر کیوں نہیں بیان کی گئیں؟ یہ کیا بات ہے کہ قرآن عجمی ہے اور پیغمبر عربی؟ کہہ دو کہ جو لوگ ایمان لائیں ، ان کے لیے یہ ہدایت اور شفا کا سامان ہے اور جو ایمان نہیں لاتے ، ان کے کانوں میں ڈاٹ لگی ہوئی ہے اور یہ ( قرآن ) ان کے لیے اندھیرے میں بھٹکنے کا سامان ہے ۔ ایسے لوگوں کو کسی دور دراز جگہ سے پکارا جا رہا ہے ( 19 )
اوراگرہم اس قرآن کی زبان غیر عربی بنادیتے توکافر کہتے کہ اس کی آیات واضح کیوں نہیں یہ کتاب عجمی زبان میں اور مخاطب عربی کے لئے ، آپ کہہ دیجئے کہ جو ایمان لائے ان کے لئے یہ ہدایات اور شفا ہے اورجو ایمان نہیں لاتے ان کے کانوں کے لئے یہ بہرہ پن ، اور ان کی آنکھوں کا اندھا پن ہے ، وہ ایسے ہیں جیسے کہیں دورجگہ سے انہیں پکارا جارہا ہو
اور اگر ہم اسے عجمی زبان کا قرآن کرتے ( ف۱۰۱ ) تو ضرور کہتے کہ اس کی آیتیں کیوں نہ کھولی گئیں ( ف۱۰۲ ) کیا کتاب عجمی اور نبی عربی ( ف۱۰۳ ) تم فرماؤ وہ ( ف۱۰٤ ) ایمان والوں کے لیے ہدایت اور شفا ہے ( ف۱۰۵ ) اور وہ جو ایمان نہیں لاتے ان کے کانوں میں ٹینٹ ( روئی ) ہے ( ف۱۰٦ ) اور وہ ان پر اندھا پن ہے ( ف۱۰۷ ) گویا وہ دور جگہ سے پکارے جاتے ہیں ( ف۱۰۸ )
اور اگر ہم اس ( کتاب ) کو عجمی زبان کا قرآن بنا دیتے تو یقیناً یہ کہتے کہ اِس کی آیتیں واضح طور پر بیان کیوں نہیں کی گئیں ، کیا کتاب عجمی ہے اور رسول عربی ہے ( اِس لئے اے محبوبِ مکرّم! ہم نے قرآن بھی آپ ہی کی زبان میں اتار دیا ہے ۔ ) فرما دیجئے: وہ ( قرآن ) ایمان والوں کے لئے ہدایت ( بھی ) ہے اور شفا ( بھی ) ہے اور جو لوگ ایمان نہیں رکھتے اُن کے کانوں میں بہرے پن کا بوجھ ہے وہ اُن کے حق میں نابینا پن ( بھی ) ہے ( گویا ) وہ لوگ کسی دور کی جگہ سے پکارے جاتے ہیں