Blog
Books
Search Quran
By Moulana Palanpuri

और जब तुमने कहाः ऐ मूसा! हम एक ही क़िस्म के खाने पर हरगिज़ सब्र नहीं कर सकते, अपने रब को हमारे लिए पुकारो कि वह निकाले हमारे लिए जो उगता है ज़मीन से, साग और ककड़ी और गेहूँ और मसूर और प्याज़, मूसा ने कहाः क्या तुम एक बेहतर चीज़ के बदले एक अदना चीज़ लेना चाहते हो? किसी शहर में उतरो तो तुमको मिलेगी वह चीज़ जो तुम माँगते हो, और डाल दी गई उन पर ज़िल्लत और मोहताजी, और वे ग़ज़बे-इलाही के मुस्तहिक़ हो गए, यह इस वजह से हुआ कि वे अल्लाह की निशानियों का इनकार करते थे और नबियों का नाहक़ क़त्ल करते थे, यह इस वजह से कि उन्होंने नाफ़रमानी की और वे हद पर न रहते थे।

By Fateh Muhammad Jalandhari

By Abdul Salam Botvi

اورجب تم نے کہا: ’’اے موسیٰ!ہم ایک ہی کھانے پرہرگز صبر نہیں کریں گے لہٰذااپنے رب سے دُعاکروکہ وہ ہمارے لیے اُس میں سے وہ چیزیں نکالے جو زمین اُگاتی ہے،اپنی سبزیوں میں سے،اوراپنی ترکاریاں اوراپنی گندم،اوراپنے مسوراور اپنے پیاز‘‘۔موسیٰ نے کہا: ’’کیاتم ایک بہتر چیز کے بدلے میں کم ترچیزطلب کرتے ہو‘‘؟کسی شہرمیں اُترجاؤتو یقیناجوکچھ تم نے مانگاہے وہ تمہارے لئے ہوگااوران پرذلت اور محتاجی مسلط کردی گئی اوروہ اﷲ تعالیٰ کے غضب کے ساتھ لوٹے،یہ اس وجہ سے ہواکہ وہ اﷲ تعالیٰ کی آیات کے ساتھ کفرکرتے تھے اوراﷲ تعالیٰ کے نبیوں کوناحق قتل کرتے تھے ،یہ اس وجہ سے جواُنہوں نے نافرمانی کی اوروہ حدود سے گزرجاتے تھے

By Amin Ahsan Islahi

اور ( یاد کرو ) جبکہ تم نے کہا: اے موسیٰ! ہم ایک ہی قسم کے کھانے پر ہرگز صبر نہیں کرسکتے ، تو اپنے رب سے ہمارے لئے دعا کرو کہ وہ ہمارے لئے ان چیزوں میں سے نکالے ، جو زمین اگاتی ہے: اپنی سبزیوں ، ککڑیوں ، لہسن ، مسور اور پیاز میں سے ۔ کہا: کیا تم اعلیٰ کو ادنیٰ سے بدلنا چاہتے ہو؟ کسی شہر میں اترو تو وہ چیز تمہیں ملے گی ، جو تم نے طلب کی ہے اور ان پر ذلت اور پست ہمتی تھوپ دی گئی اور وہ خدا کا غضب لے کر لوٹے ۔ یہ اس سبب سے کہ وہ اللہ تعالیٰ کی آیتوں کا انکار کرتے اور نبیوں کو ناحق قتل کرتے تھے ۔ یہ اس وجہ سے کہ انہوں نے نافرمانی کی اور وہ حد سے بڑھ جانے والے تھے ۔

By Hussain Najfi

اور ( وہ وقت بھی یاد کرو ) جب تم نے کہا اے موسیٰ! ہم ایک ہی ( قسم کے ) کھانے پر ہرگز صبر نہیں کر سکتے ۔ اس لئے آپ اپنے پروردگار سے ہمارے لئے دعا کیجئے کہ وہ ( من و سلویٰ کی بجائے ) ہمارے لئے وہ چیزیں نکالے ( پیدا کرے ) جو زمین اگاتی ہے جیسے ساگ پات ، ترکاری ، کھیرا ، ککڑی ، مسور اور لہسن پیاز ۔ موسیٰ نے کہا کیا تم کمتر و کہتر چیز لینا چاہتے ہو اس کے بدلہ میں جو برتر و بہتر ہے ۔ اچھا شہر میں اتر پڑو ۔ بے شک ( وہاں ) تمہیں وہ کچھ مل جائے گا جو تم مانگتے ہو ۔ اور ( انجام کار ) ان پر ذلت و خواری اور افلاس و ناداری مسلط ہوگئی ۔ اور وہ ( اللہ کی نشانیوں کا ) انکار کرتے تھے اور انبیاء کو ناحق قتل کرتے تھے ( اور یہ اس لئے بھی ہوا ) کہ وہ نافرمانی کرتے تھے اور حد سے بڑھ بڑھ جاتے تھے ( سرکشی کرتے تھے ) ۔

By Moudoodi

یاد کرو ، جب تم نے کہا تھا کہ’’ اے موسیٰ علیہ السلام ، ہم ایک ہی طرح کے کھانے پر صبر نہیں کر سکتے ۔ اپنے رب سے دعا کرو کہ ہمارے لیے زمین کی پیداوار ساگ ، ترکاری ، گیہوں ، لہسن ، پیاز ، دال وغیرہ پیدا کریں ‘‘ ۔ تو موسیٰ علیہ السلام نے کہا’’ کیا ایک بہتر چیز کے بجائےتم ادنیٰ درجے کی چیزیں لینا چاہتے ہو؟ اچھا 77 ، کسی شہری آبادی میں جا رہو جو کچھ تم مانگتے ہو وہاں مل جائے گا‘‘ ۔ آخر کار نوبت یہاں تک پہنچی کہ ذلّت و خواری اور پستی و بدحالی ان پر مسلط ہو گئی اور وہ اللہ کے غضب میں گھِر گئے ۔ یہ نتیجہ تھا اس کا کہ وہ اللہ کی آیات 78 سے کفر کرنے لگے اور پیغمبروں کو ناحق قتل کرنے لگے ۔ یہ 79 نتیجہ تھا ان کی نافرمانیوں کا اور اس بات کا کہ وہ حدود شرع سے نکل نکل جاتے تھے ۔ ؏۷

By Mufti Naeem

اور ( یاد کیجیے ) جب تم لوگوں نے ( حضرت ) موسیٰ ( علیہ السلام ) سے کہا: ہم ایک ( ہی قسم کے ) کھانے پر ہرگز صبر نہیں کریں گے ، پس ہمارے لیے اپنے رب سے دعا کیجیے کہ وہ ہمارے لیے زمین کی پیداوار میں سے اس کی سبزی اور اس کا کھیرا اور اس کی گندم اور اس کی ( مسور کی ) دال اور اس کے پیاز نکال دے ، ( موسیٰ علیہ السلام نے ) فرمایا: کیا تم تبدیل کرکے وہ چیز جو ادنیٰ ہے اسے اس چیز کے بدلے میں لینا چاہتے ہو جو بہتر ہے ، کسی شہر میں چلے جاؤ پس بے شک ( وہاں ) جو تم طلب کررہے ہو وہ تمہیں ملے گا اور ان پر ذلت اور مسکینی مسلط کردی گئی اور وہ اللہ ( تعالیٰ ) کے غصے کے ساتھ لوٹے ، یہ اس وجہ سے کہ وہ اللہ ( تعالیٰ ) کی آیات کا انکار کرتے تھے اور انبیاء کو ناحق قتل کرتے تھے ، یہ اس وجہ سے کہ انہوں نے نافرمانی کی اور وہ حد سے تجاوز کرتے تھے

By Mufti Taqi Usmani

اور ( وہ وقت بھی ) جب تم نے کہا تھا کہ اے موسیٰ ہم ایک ہی کھانے پر صبر نہیں کرسکتے لہذا اپنے پروردگار سے مانگیے کہ وہ ہمارے لئے کچھ وہ چیزیں پیدا کرے جو زمین اگایا کرتی ہے یعنی زمین کی ترکاریاں ، اس کی ککڑیاں ، اس کا گندم ، اس کی دالیں اور اس کی پیاز ۔ موسیٰ نے کہا ’’ جو ( غذا ) بہتر تھی کیا تم اس کو ایسی چیزوں سے بدلنا چاہتے ہو جو گھٹیا درجے کی ہیں؟ ( خیر ! ) ایک شہر میں جا اترو ۔ تو وہاں تمہیں وہ چیزیں مل جائیں گی جو تم نے مانگی ہیں ( ٤٧ ) اور ان ( یہودیوں پر ذلت اور بیکسی کا ٹھپہ لگادیا گیا ، اور وہ اللہ تعالیٰ کا غضب لے کر لوٹے ۔ یہ سب اس لئے ہوا کہ وہ اللہ کی آیتوں کا انکار کرتے تھے اور پیغمبروں کو ناحق قتل کردیتے تھے ۔ یہ سب اس لئے ہوا کہ انہوں نے نافرمانی کی اور وہ بے حد زیادتیاں کرتے تھے ۔

By Noor ul Amin

اور جب تم نے موسیٰ سے کہااے موسیٰ!ہم ایک طرح کے کھانے پر ہرگز صبرنہیں کرسکتے لہٰذاہمارے لئے اپنے رب سے ان چیزوں کے لئے دعاکروجوزمین سے پیداہوتی ہیں جیسے ساگ ، ترکاری ، گیہوں ، مسور اور پیاز ، موسیٰ نے انہیں کہا کیا تم اچھی چیز کے بدلے میں گھٹیا چیز تبدیل کرناچاہتے ہو؟ یہی بات ہے توکسی شہرکی طرف نکل چلو ، جوتم چاہتے ہووہاں تمہیں مل جائے گا ، ان پر ذلت اور مسکینی ڈال دی گئی اور اللہ کے غضب میں گھِرگئے جس کی وجہ یہ تھی کہ وہ اللہ کی آیتوں کا انکار کرتے تھے ، اورانبیاء کو ناحق قتل کرنے لگے تھے اس کاسبب یہ تھاکہ وہ اللہ کی نافرمانی کرتے اور ( حدودو شریعت سے ) آگے نکل جاتے تھے

By Kanzul Eman

اور جب تم نے کہا اے موسیٰ ( ف۱۰۲ ) ہم سے تو ایک کھانے پر ( ف۱۰۳ ) ہرگز صبر نہ ہوگا تو آپ اپنے رب سے دعا کیجئے کہ زمین کی اگائی ہوئی چیزیں ہمارے لئے نکالے کچھ ساگ اور ککڑی اور گیہوں اور مسور اور پیاز فرمایا کیا ادنیٰ چیز کو بہتر کے بدلے مانگتے ہو ( ف۱۰٤ ) اچھا مصر ( ف۱۰۵ ) یا کسی شہر میں اترو وہاں تمہیں ملے گا جو تم نے مانگا ( ف۱۰٦ ) اور ان پر مقرر کردی گئی خواری اور ناداری ( ف۱۰۷ ) اور خدا کے غضب میں لوٹے ( ف۱۰۸ ) یہ بدلہ تھا اس کا کہ وہ اللہ کی آیتوں کا انکار کرتے اور انبیاء کو ناحق شہید کرتے ( ف۱۰۹ ) یہ بدلہ تھا ان کی نافرمانیوں اور حد سے بڑھنے کا ۔

By Tahir ul Qadri

اور جب تم نے کہا: اے موسیٰ! ہم فقط ایک کھانے ( یعنی منّ و سلویٰ ) پر ہرگز صبر نہیں کر سکتے تو آپ اپنے رب سے ( ہمارے حق میں ) دعا کیجئے کہ وہ ہمارے لئے زمین سے اگنے والی چیزوں میں سے ساگ اور ککڑی اور گیہوں اور مسور اور پیاز پیدا کر دے ، ( موسیٰ علیہ السلام نے اپنی قوم سے ) فرمایا: کیا تم اس چیز کو جو ادنیٰ ہے بہتر چیز کے بدلے مانگتے ہو؟ ( اگر تمہاری یہی خواہش ہے تو ) کسی بھی شہر میں جا اترو یقیناً ( وہاں ) تمہارے لئے وہ کچھ ( میسر ) ہو گا جو تم مانگتے ہو ، اور ان پر ذلّت اور محتاجی مسلط کر دی گئی ، اور وہ اللہ کے غضب میں لوٹ گئے ، یہ اس وجہ سے ( ہوا ) کہ وہ اللہ کی آیتوں کا انکار کیا کرتے اور انبیاء کو ناحق قتل کرتے تھے ، اور یہ اس وجہ سے بھی ہوا کہ وہ نافرمانی کیا کرتے اور ( ہمیشہ ) حد سے بڑھ جاتے تھے