Blog
Books
Search Quran
Tafseer Ibn-e-Kaseer
by Amam Ibn-e-Kaseer

مشرکین سے اجتناب فرما لیجئے فرمان ہوتا ہے کہ اے نبی صلی اللہ علیہ وسلم اگر یہ مشرکین تجھے جھوٹا ہی بتلاتے رہیں تو تو ان سے اور ان کے کاموں سے اپنی بےزاری کا اعلان کردے ۔ اور کہہ دے کہ تمہارے اعمال تمہارے ساتھ میرے اعمال میرے ساتھ ۔ جیسے کہ وہ سورۃ ( آیت قل یاایھالکافرون ) میں بیان ہوا ہے ۔ اور جیسے کہ حضرت خلیل اللہ اور آپ کے ساتھیوں نے اپنی قوم سے فرمایا تھا کہ ہم تم سے اور تمہارے معبودوں سے بیزار ہیں ۔ جنہیں تم نے اللہ کے سوا اپنا معبود بنا رکھا ہے ۔ ان میں سے بعض تیرا پاکیزہ کلام بھی سنتے ہیں اور خود اللہ تعالیٰ کا بلند و بالا کلام بھی ان کے کانوں میں پڑ رہا ہے ۔ لیکن ہدایت نہ تیرے ہاتھ نہ ان کے ہاتھ گو یہ فصیح و صحیح کلام دلوں میں گھر کرنے والا ، انسانوں کو پورا نفع دینے والا ہے ۔ یہ کافی اور وافی ہے ہے لیکن بہروں کو کون سنا سکے؟ یہ دل کے کان نہیں رکھتے ۔ اللہ ہی کے ہاتھ ہدایت ہے ۔ یہ تجھے دیکھتے ہیں ، تیرے پاکیزہ اخلاق ، تیری ستھری تعلیم تیری نبوت کی روشن دلیلیں ہر وقت ان کے سامنے ہیں لیکن ان سے بھی انہیں کوئی فائدہ نہیں پہنچتا ۔ مومن تو انہیں دیکھ کر ایمان بڑھاتے ہیں ۔ لیکن ان کے دل اندھے ہیں عقل و بصیرت ان میں نہیں ہے ۔ مومن وقار کی نظر ڈالتے ہیں اور یہ حقارت کی ۔ ہر وقت ہنسی مذاق اڑاتے رہتے ہیں ۔ پس اپنے اندھے پن کی وجہ سے راہ ہدایت دیکھ نہیں سکتے ۔ اس میں بھی اللہ کی حکمت کار ہے کہ ایک تو دیکھے اور سنے اور نفع پائے دوسرا دیکھے سنے اور نفع سے محروم رہے ۔ اسے اللہ کا ظلم نہ سمجھو وہ تو سراسر عدل کرنے والا ہے ، کسی پر کبھی کوئی ظلم وہ روا نہیں رکھتا ۔ لوگ خود اپنا برا آپ ہی کر لیتے ہیں ۔ اللہ عزوجل اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زبانی فرماتا ہے کہ اے میرے بندو میں نے اپنے اوپر ظلم کو حرام کر لیا ہے اور تم پر بھی اسے حرام کر دیا ہے ۔ خبردار ایک دوسرے پر ظلم ہرگز نہ کرنا ۔ اس کے آخر میں ہے اے میرے بندو یہ تو تمہارے اپنے اعمال ہیں جنہیں میں جمع کر رہا ہوں پھر تمہیں ان کا بدلہ دونگا ۔ پس جو شخص بھلائی پائے وہ اللہ کا شکر بجا لائے اور جو اس کے سوا کچھ اور پائے وہ صرف اپنے نفس کو ہی ملامت کرے ( مسلم )

Ahsan ul Bayan
by Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

41۔ 1 یعنی تمام تر سمجھانے اور دلائل پیش کرنے کے بعد بھی اگر وہ جھٹلانے سے باز نہ آئیں تو پھر آپ یہ کہہ دیں، مطلب یہ ہے کہ میرا کام صرف دعوت و تبلیغ ہے، سو وہ میں کرچکا ہوں، نہ تم میرے عمل کے ذمہ دار ہو اور نہ میں تمہارے عمل کا سب کو اللہ کی بارگاہ میں پیش ہونا ہے، وہاں ہر شخص سے اس کے اچھے یا برے عمل کی باز پرس ہوگی۔ یہ وہی بات ہے جو " قل یا ایھا الکافروں لا اعبد ماتعبدون " میں ہے اور حضرت ابراہیم (علیہ السلام) نے ان الفاظ میں کہی تھی " انا برآء منکم ومما تعبدون من دون اللہ کفرنا بکم " بیشک ہم تم سے اور جن جن کی تم الہ کے سوا عبادت کرتے ہو ان سب سے بالکل بیزار ہیں، ہم تمہارے عقائد سے منکر ہیں۔

Taiseer ul Quran
by Abdul Rehman Kilani

Tafseer al Quran
by Abdul Salam Bhatvi

وَاِنْ كَذَّبُوْكَ فَقُلْ لِّيْ عَمَلِيْ ۔۔ : یعنی اگر وہ حجت پوری ہونے کے بعد بھی جھٹلانے پر اصرار کریں تو انھیں صاف کہہ دیں کہ مجھ پر قرآن اور اللہ کے احکام پہنچانے کا جو فریضہ عائد کیا گیا تھا، میں نے اسے کسی کمی یا زیادتی کے بغیر ادا کردیا ہے، اگر تم اس پر ایمان لانے سے انکار کرو تو تم اپنے اعمال کے خود ذمہ دار ہو گے، مجھ پر اس کا کوئی بوجھ نہیں ہوگا۔ اس مفہوم کی چند مزید آیات کے لیے دیکھیے سورة بقرہ (١٣٩) ، آل عمران (٢٠) ، شوریٰ (١٥) اور سورة الکافرون مکمل۔

Maariful Quran
by Mufti Muhammad Shafi

خلاصہ تفسیر - اور اگر ( ان دلائل کے بعد بھی) آپ کو جھٹلاتے رہیں تو ( بس اخیر بات) یہ کہہ دیجئے کہ ( اچھا صاحب) میرا کیا ہوا مجھ کو ملے گا اور تمہارا کیا ہوا تم کو ملے گا تم میرے عمل کے جواب دہ نہیں ہو، اور میں تمہارے عمل کا جوابدہ نہیں ہوں ( جس طریقہ پر چاہو رہو آپ معلوم ہوجاوے گا) اور (آپ ان کے ایمان کی توقع چھوڑ دیجیئے کیونکہ) ان میں (گو) بعض ایسے (بھی) ہیں جو (ظاہر میں) آپ کی طرف کان لگا لگا کر بیٹھتے ہیں ( لیکن دل میں ارادہ ایمان اور حق طلبی کا ہیں ہے پس اس اعتبار سے ان کا سننا نہ سننا برابر ہے پس ان کی حالت بہروں کی سی ہوئی تو) پھر کیا آپ بہروں کو سنا ( کر ان سے ماننے کا انتظار کر) تے ہیں گو ان کو سمجھ بھی نہ ہو ( ہاں اگر سمجھ ہوتی تو بہرے پن میں بھی کچھ کام چل سکتا) اور ( اسی طرح) ان میں بعض ایسے ہیں کہ ( ظاہراً ) آپ کو ( مع معجزات و کمالات) دیکھ رہے ہیں ( لیکن طلب حق نہ ہونے سے ان کی حالت مثل اندھوں کے ہے تو) پھر کیا آپ اندھوں کو رستہ دکھلانا چاہتے ہیں گو ان کو بصیرت بھی نہ ہو ( ہاں اگر بصیرت ہوتی تو اندھے پن میں بھی کچھ کام چل سکتا اور ان کی عقلیں جو اس طرح تباہ ہوگئیں تو) یہ یقینی بات ہے کہ اللہ تعالیٰ لوگوں پر ظلم نہیں کرتا ( کہ ان کو قابلیت ہدایت کی نہ دے اور پھر مؤ اخذہ فرماوے) لیکن لوگ خود ہی اپنے آپ کو تباہ کرتے ہیں ( کہ قابلیت موہوبہ کو ضائع کردیتے ہیں اور اس سے کام نہیں لیتے ) ۔

Mufradat ul Quran
by Imam Raghib Isfahani

وَاِنْ كَذَّبُوْكَ فَقُلْ لِّيْ عَمَلِيْ وَلَكُمْ عَمَلُكُمْ۝ ٠ ۚ اَنْتُمْ بَرِيْۗـــــُٔوْنَ مِمَّآ اَعْمَلُ وَاَنَا بَرِيْۗءٌ مِّمَّا تَعْمَلُوْنَ۝ ٤١- كذب - وأنه يقال في المقال والفعال، قال تعالی:- إِنَّما يَفْتَرِي الْكَذِبَ الَّذِينَ لا يُؤْمِنُونَ [ النحل 105] ،- ( ک ذ ب ) الکذب - قول اور فعل دونوں کے متعلق اس کا استعمال ہوتا ہے چناچہ قرآن میں ہے ۔ إِنَّما يَفْتَرِي الْكَذِبَ الَّذِينَ لا يُؤْمِنُونَ [ النحل 105] جھوٹ اور افتراء تو وہی لوگ کیا کرتے ہیں جو خدا کی آیتوں پر ایمان نہیں لاتے - عمل - العَمَلُ : كلّ فعل يكون من الحیوان بقصد، فهو أخصّ من الفعل لأنّ الفعل قد ينسب إلى الحیوانات التي يقع منها فعل بغیر قصد، وقد ينسب إلى الجمادات، والعَمَلُ قلّما ينسب إلى ذلك، ولم يستعمل العَمَلُ في الحیوانات إلّا في قولهم : البقر العَوَامِلُ ، والعَمَلُ يستعمل في الأَعْمَالِ الصالحة والسّيّئة، قال : إِنَّ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحاتِ- [ البقرة 277] - ( ع م ل ) العمل - ہر اس فعل کو کہتے ہیں جو کسی جاندار سے ارادۃ صادر ہو یہ فعل سے اخص ہے کیونکہ فعل کا لفظ کبھی حیوانات کی طرف بھی منسوب کردیتے ہیں جن سے بلا قصد افعال سر زد ہوتے ہیں بلکہ جمادات کی طرف بھی منسوب ہوجاتا ہے ۔ مگر عمل کا لفظ ان کی طرف بہت ہی کم منسوب ہوتا ہے صرف البقر العوامل ایک ایسی مثال ہے جہاں کہ عمل کا لفظ حیوانات کے لئے استعمال ہوا ہے نیز عمل کا لفظ اچھے اور بری دونوں قسم کے اعمال پر بولا جاتا ہے ، قرآن میں : ۔ إِنَّ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحاتِ [ البقرة 277] جو لوگ ایمان لائے اور نیک عمل کرتے - برأ - أصل البُرْءِ والبَرَاءِ والتَبَرِّي : التقصّي مما يكره مجاورته، ولذلک قيل : بَرَأْتُ من المرض وبَرِئْتُ من فلان وتَبَرَّأْتُ وأَبْرَأْتُهُ من کذا، وبَرَّأْتُهُ ، ورجل بَرِيءٌ ، وقوم بُرَآء وبَرِيئُون . قال عزّ وجلّ : بَراءَةٌ مِنَ اللَّهِ وَرَسُولِهِ [ التوبة 1] - ( ب ر ء ) البرء والبراء والتبری - کے اصل معنی کسی مکردہ امر سے نجات حاصل کرتا کے ہیں ۔ اس لئے کہا جاتا ہے ۔ برءت من المریض میں تندرست ہوا ۔ برءت من فلان وتبرءت میں فلاں سے بیزار ہوں ۔ ابررتہ من کذا وبرء تہ میں نے اس کو تہمت یا مرض سے بری کردیا ۔ رجل بریء پاک اور بےگناہ آدمی ج برآء بریئوں قرآن میں ہے ؛۔ بَرَاءَةٌ مِنَ اللهِ وَرَسُولِهِ ( سورة التوبة 1) اور اس کے رسول کی طرف سے بیزاری کا اعلان ہے ۔ - عمل - العَمَلُ : كلّ فعل يكون من الحیوان بقصد، فهو أخصّ من الفعل لأنّ الفعل قد ينسب إلى الحیوانات التي يقع منها فعل بغیر قصد، وقد ينسب إلى الجمادات، والعَمَلُ قلّما ينسب إلى ذلك، ولم يستعمل العَمَلُ في الحیوانات إلّا في قولهم : البقر العَوَامِلُ ، والعَمَلُ يستعمل في الأَعْمَالِ الصالحة والسّيّئة، قال : إِنَّ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحاتِ- [ البقرة 277] - ( ع م ل ) العمل - ہر اس فعل کو کہتے ہیں جو کسی جاندار سے ارادۃ صادر ہو یہ فعل سے اخص ہے کیونکہ فعل کا لفظ کبھی حیوانات کی طرف بھی منسوب کردیتے ہیں جن سے بلا قصد افعال سر زد ہوتے ہیں بلکہ جمادات کی طرف بھی منسوب ہوجاتا ہے ۔ مگر عمل کا لفظ ان کی طرف بہت ہی کم منسوب ہوتا ہے صرف البقر العوامل ایک ایسی مثال ہے جہاں کہ عمل کا لفظ حیوانات کے لئے استعمال ہوا ہے نیز عمل کا لفظ اچھے اور بری دونوں قسم کے اعمال پر بولا جاتا ہے ، قرآن میں : ۔ إِنَّ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحاتِ [ البقرة 277] جو لوگ ایمان لائے اور نیک عمل کرتے

Ahkam ul Quran
by Amam Abubakr

Tafseer Ibn e Abbas
by Ibn e Abbas

(٤١) اے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اگر آپ کی قوم آپ کے ارشادات کو جھٹلاتی رہے تو یہ فرما دیجیے کہ میرا کیا ہوا اور میرا دین مجھ کو ملے گا اور تمہارا کیا ہوا اور تمہارا کیا ہوا اور تمہارا دین تمہیں ملے گا، تم میرے کیے ہوئے کے جواب دہ نہیں ہو اور میں تمہارے کیے ہوئے کا جواب دہ نہیں ہوں۔

Bayan ul Quran
by Dr Israr Ahmed

(اَنْتُمْ بَرِیْٓءُوْنَ مِمَّآ اَعْمَلُ وَاَنَا بَرِیْْٓءٌ مِّمَّا تَعْمَلُوْنَ ) - نہ میرے عمل کی کوئی ذمہ داری تم لوگوں پر ہے اور نہ تمہارے کیے کا میں ذمہ دار ہوں۔

Tafheem ul Quran
by Abdul Ala Maududi

سورة یُوْنُس حاشیہ نمبر :49 یعنی خواہ مخواہ جھگڑے اور کج بحثیاں کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ۔ اگر میں افترا پردازی کر رہا ہوں تو اپنے عمل کا میں خود ذمہ دار ہوں تم پر اس کی کوئی ذمہ داری نہیں ۔ اور اگر تم سچی بات کو جھٹلا رہے ہو تو میرا کچھ نہیں بگاڑتے ، اپنا ہی کچھ بگاڑ رہے ہو ۔

Aasan Tarjuma e Quran
by Mufti Taqi Usmani