Blog
Books
Search Hadith

حضرت زینب بنت جحش رضی اللہ عنھما کا نکاح ئپردے (کے حکم )کا نزول اور شادی کے لیے ولیمے کا ثبوت

Chapter: The Marriage of Zainab Bint Jahsh, The Revelation of (the verse of) Hijab, and confirmation of the importance of the wedding feast.

7 Hadiths Found

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمِ بْنِ مَيْمُونٍ، حَدَّثَنَا بَهْزٌ، ح وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ، حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ، قَالَا جَمِيعًا: حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ، وَهَذَا حَدِيثُ بَهْزٍ، قَالَ: لَمَّا انْقَضَتْ عِدَّةُ زَيْنَبَ، قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِزَيْدٍ: «فَاذْكُرْهَا عَلَيَّ»، قَالَ: فَانْطَلَقَ زَيْدٌ حَتَّى أَتَاهَا وَهِيَ تُخَمِّرُ عَجِينَهَا، قَالَ: فَلَمَّا رَأَيْتُهَا عَظُمَتْ فِي صَدْرِي، حَتَّى مَا أَسْتَطِيعُ أَنْ أَنْظُرَ إِلَيْهَا، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَكَرَهَا، فَوَلَّيْتُهَا ظَهْرِي، وَنَكَصْتُ عَلَى عَقِبِي، فَقُلْتُ: يَا زَيْنَبُ: أَرْسَلَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَذْكُرُكِ، قَالَتْ: مَا أَنَا بِصَانِعَةٍ شَيْئًا حَتَّى أُوَامِرَ رَبِّي، فَقَامَتْ إِلَى مَسْجِدِهَا، وَنَزَلَ الْقُرْآنُ، وَجَاءَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَدَخَلَ عَلَيْهَا بِغَيْرِ إِذْنٍ، قَالَ، فَقَالَ: وَلَقَدْ رَأَيْتُنَا أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَطْعَمَنَا الْخُبْزَ وَاللَّحْمَ حِينَ امْتَدَّ النَّهَارُ، فَخَرَجَ النَّاسُ وَبَقِيَ رِجَالٌ يَتَحَدَّثُونَ فِي الْبَيْتِ بَعْدَ الطَّعَامِ، فَخَرَجَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاتَّبَعْتُهُ، فَجَعَلَ يَتَتَبَّعُ حُجَرَ نِسَائِهِ يُسَلِّمُ عَلَيْهِنَّ، وَيَقُلْنَ: يَا رَسُولَ اللهِ، كَيْفَ وَجَدْتَ أَهْلَكَ؟ قَالَ: فَمَا أَدْرِي أَنَا أَخْبَرْتُهُ أَنَّ الْقَوْمَ قَدْ خَرَجُوا أَوْ أَخْبَرَنِي، قَالَ: فَانْطَلَقَ حَتَّى دَخَلَ الْبَيْتَ، فَذَهَبْتُ أَدْخُلُ مَعَهُ، فَأَلْقَى السِّتْرَ بَيْنِي وَبَيْنَهُ، وَنَزَلَ الْحِجَابُ، قَالَ: وَوُعِظَ الْقَوْمُ بِمَا وُعِظُوا بِهِ زَادَ ابْنُ رَافِعٍ فِي حَدِيثِهِ: {لَا تَدْخُلُوا بُيُوتَ النَّبِيِّ إِلَّا أَنْ يُؤْذَنَ لَكُمْ إِلَى طَعَامٍ غَيْرَ نَاظِرِينَ إِنَاهُ} [الأحزاب: 53] إِلَى قَوْلِهِ {وَاللهُ لَا يَسْتَحْيِي مِنَ الْحَقِّ}

محمد بن حاتم بن میمون نے مجھے حدیث بیان کی ، کہا : ہمیں بہز نے حدیث سنائی ، نیز محمد بن رافع نے مجھے حدیث بیان کی ، کہا : ہمیں ابونضر ہاشم بن قاسم نے حدیث سنائی ، ان دونوں ( بہز اور ابونضر ) نے کہا : ہمیں سلیمان بن مغیرہ نے ثابت سے حدیث بیان کی ، انہوں نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت کی ۔ یہ بہز کی حدیث ہے ۔ کہا : جب حضرت زینب رضی اللہ عنہا کی عدت گزری تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت زید رضی اللہ عنہ سے فرمایا : "" اِن ( زینب رضی اللہ عنہا ) کے سامنے ان کی میرے ساتھ شادی کا ذکر کرو ۔ "" کہا : تو حضرت زید رضی اللہ عنہ چلے حتیٰ کہ ان کے پاس پہنچے تو وہ اپنے آٹے میں خمیر ملا رہی تھیں ، کہا : جب میں نے ان کو دیکھا تو میرے دل میں ان کی عظمت بیٹھ گئی حتیٰ کہ میں ان کی طرف نظر بھی نہ اٹھا سکتا تھا کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان ( کے ساتھ شادی ) کا ذکر کیا تھا ، میں نے ان کی طرف اپنی پیٹھ کی اور ایڑیوں کے بل مڑا اور کہا : زینب! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تمہارا ذکر کرتے ہوئے پیغام بھیجا ہے ۔ انہوں نے کہا : میں کچھ کرنے والی نہیں یہاں تک کہ اپنے رب سے مشورہ ( استخارہ ) کر لوں ، اور وہ اٹھ کر اپنی نماز کی جگہ کی طرف چلی گئیں اور ( ادھر ) قرآن نازل ہو گیا ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بغیر اجازت لیے ان کے پاس تشریف لے آئے ۔ ( سلیمان بن مغیرہ نے ) کہا : ( انس رضی اللہ عنہ نے ) کہا : میں نے اپنے آپ سمیت سب لوگوں کو دیکھا کہ جب دن کا اجالا پھیل گیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں روٹی اور گوشت کھلایا ۔ اس کے بعد ( اکثر ) لوگ نکل گئے ، چند باقی رہ گئے وہ کھانے کے بعد ( آپ کے ) گھر میں ہی باتیں کرنے لگے ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ( وہاں سے ) نکلے ، میں بھی آپ کے پیچھے ہو لیا ، آپ یکے بعد دیگرے اپنی ازواج کے حجروں کی طرف جا کر انہیں سلام کہنے لگے ۔ وہ ( جواب دے کر ) کہتیں : اللہ کے رسول! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی ( نئی ) اہلیہ کو کیسا پایا؟ ( انس رضی اللہ عنہ نے ) کہا : میں نہیں جانتا میں نے آپ کو بتایا کہ لوگ جا چکے ہیں یا آپ نے مجھے بتایا ۔ پھر آپ چل پڑے حتیٰ کہ گھر میں داخل ہو گئے ۔ میں بھی آپ کے ساتھ داخل ہونے لگا تو آپ نے میرے اور اپنے درمیان پردہ لٹکا دیا اور ( اس وقت ) حجاب ( کا حکم ) نازل ہوا ، کہا : اور لوگوں کو ( اس مناسبت سے ) جو نصیحت کی جانی تھی کر دی گئی ۔ ابن رافع نے اپنی حدیث میں یہ اضافہ کیا : "" اے ایمان والو! تم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے گھروں میں داخل نہ ہوا کرو مگر یہ کہ تمہیں کھانے کے لیے ( آنے کی ) اجازت دی جائے ، اس حال میں ( آؤ ) کہ اس کے پکنے کا انتظار نہ کر رہے ہو ( کھانے کے وقت آؤ پہلے نہ آؤ ) "" سے لے کر اس فرمان تک : "" اور اللہ کا حق سے شرم نہیں کرتا

Anas (Allah be pleased with him) reported: When the 'Iddah of Zainab was over, Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said to Zaid to make a mention to her about him. Zaid went on until he came to her and she was fermenting her flour. He (Zaid) said: As I saw her I felt in my heart an idea of her greatness so much so that I could not see towards her (simply for the fact) that Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) had made a mention of her. So I turned my back towards her. and I turned upon my heels, and said: Zainab, Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) has sent (me) with a message to you. She said: I do not do anything until I solicit the will of my Lord. So she stood at her place of worship and the (verse of) the Qur'an (pertaining to her marriage) were revealed, and Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) came to her without permission. He (the narrator) said: I saw that Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) served us bread and meat until it was broad day light and the people went away, but some persons who were busy in con- versation stayed on in the house after the meal. Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) also went out and I also followed him, and he began to visit the apartments of his wives greeting them (with the words): As-Salamu 'alaikum, and they would say: Allah's Messenger, how did you find your family (hadrat Zainab)? He (the narrator) stated: I do not know whether I had informed him that the people had gone out or he (the Holy Prophet) informed me (about that). He moved on until he entered the apartment, and I also went and wanted to enter (the apartment) along with him, but he threw a curtain between me and him, as (the verfes pertaining to seclusion) had been revealed, and people were instructed in what they had been instructed. Ibn Rafii had made this addition in his narration: O you who believe, enter not the houses of the Prophet unless permission is given to you for a meal, not waiting for its cooking being finished... to the words ... Allah forbears not from the truth.

Haidth Number: 3502
ابوربیع زہرانی ، ابو کامل فُضَیل بن حسین اور قتیبہ بن سعید نے ہمیں حدیث بیان کی ، کہا : ہمیں حماد نے ، وہ ( جو ) زید کے بیٹے ہیں ، ثابت نے حدیث بیان کی ، انہوں نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت کی ۔ ابو کامل کی روایت میں ہے : میں نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے سنا ۔ انہوں نے کہا : میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو نہیں دیکھا کہ آپ نے کسی بیوی کا ۔ ۔ ابوکامل نے کہا : اپنی بیویوں میں سے کسی بیوی کی کسی چیز ( خوشی ) پر ۔ اس جیسا ولیمہ کیا ہو جیسا حضرت زینب رضی اللہ عنہا ( کے ساتھ نکاح ) پر کیا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ( اس موقع پر ) بکری ذبح کی

Anas (Allah be pleased with him) reported: I did not see Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) giving a wedding feast (on the marriage) of any one (of his wives) as he did in the case of (his marriage with) Zainab, for then he sacrificed a goat (on this occasion).

Haidth Number: 3503
عبدالعزیز بن صہیب سے روایت ہے ، انہوں نے کہا : میں نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے سنا وہ کہہ رہے تھے : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بیویوں میں سے کسی بیوی کا اس سے بڑھ کر یااس سے بہتر ولیمہ نہیں کیا جیسا ولیمہ حضرت زینب رضی اللہ عنہا کا کیا ۔ ثابت بنانی نے پوچھا : آپ نے کس چیز سے ولیمہ کیا تھا؟ انہوں نے جواب دیا : آپ نے انہیں روٹی اور گوشت کھلایا حتیٰ کہ انہوں نے ( سیر ہو کر کھانا ) چھوڑ دیا

Anas b. Malik (Allah be pleased with him) reported: Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) gave no better wedding feast than the one he did (on the occasion of his marriage with) Zainab. Thabit al-Bunani (one of the narrators) said: What did he serve in the wedding feast? He (Anas) said: He fed them bread and meat (so lavishly) that they (the guests) abandoned it (of their own accord after having taken them to their hearts' content).

Haidth Number: 3504

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَبِيبٍ الْحَارِثِيُّ، وَعَاصِمُ بْنُ النَّضْرِ التَّيْمِيُّ، وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، كُلُّهُمْ عَنْ مُعْتَمِرٍ، وَاللَّفْظُ لِابْنِ حَبِيبٍ، حَدَّثَنَا مُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي، حَدَّثَنَا أَبُو مِجْلَزٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: «لَمَّا تَزَوَّجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ زَيْنَبَ بِنْتَ جَحْشٍ، دَعَا الْقَوْمَ فَطَعِمُوا، ثُمَّ جَلَسُوا يَتَحَدَّثُونَ»، قَالَ: «فَأَخَذَ كَأَنَّهُ يَتَهَيَّأُ لِلْقِيَامِ، فَلَمْ يَقُومُوا، فَلَمَّا رَأَى ذَلِكَ قَامَ، فَلَمَّا قَامَ قَامَ مَنْ قَامَ مِنَ الْقَوْمِ» - زَادَ عَاصِمٌ، وَابْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى فِي حَدِيثِهِمَا، قَالَ: فَقَعَدَ ثَلَاثَةٌ - «وَإِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَاءَ لِيَدْخُلَ فَإِذَا الْقَوْمُ جُلُوسٌ، ثُمَّ إِنَّهُمْ قَامُوا فَانْطَلَقُوا»، قَالَ: «فَجِئْتُ فَأَخْبَرْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُمْ قَدِ انْطَلَقُوا»، قَالَ: فَجَاءَ حَتَّى دَخَلَ، فَذَهَبْتُ أَدْخُلُ، فَأَلْقَى الْحِجَابَ بَيْنِي وَبَيْنَهُ، قَالَ: وَأَنْزَلَ اللهُ عَزَّ وَجَلَّ {يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَدْخُلُوا بُيُوتَ النَّبِيِّ إِلَّا أَنْ يُؤْذَنَ لَكُمْ إِلَى طَعَامٍ غَيْرَ نَاظِرِينَ إِنَاهُ} [الأحزاب: 53] إِلَى قَوْلِهِ {إِنَّ ذَلِكُمْ كَانَ عِنْدَ اللهِ عَظِيمًا} [الأحزاب: 53

یحییٰ بن حبیب حارثی ، عاصم بن نضر تیمی اور محمد بن عبدالاعلیٰ نے ہمیں حدیث بیان کی ، سب نے معتمر سے روایت کی ۔ لفظ ( یحییٰ ) بن حبیب کے ہیں ۔ کہا : ہم سے معتمر بن سلیمان نے حدیث بیان کی ، انہوں نے کہا : میں نے اپنے والد سے سنا ، انہوں نے کہا : ہمیں ابومجلز نے سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کی ، انہوں نے کہا : جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے زینب بنت حجش رضی اللہ عنہا سے نکاح کیا تو آپ نے لوگوں کو ( کھانے کی ) دعوت دی ، انہوں نے کھانا کھایا ، پھر بیٹھ کر باتیں کرنے لگے ۔ کہا : آپ نے ایسا انداز اختیار فرمایا گویا کہ کھڑے ہونے لگے ہوں اس پر بھی وہ نہ اٹھے ، جب آپ نے یہ صورت حال دیکھی تو آپ کھڑے ہو گئے ، جب آپ کھڑے ہوئے تو لوگوں میں سے بھی جو کھڑے ہوئے ، وہ ہو گئے ۔ عاصم اور ابن عبدالاعلیٰ نے اپنی حدیث میں اضافہ کیا : کہا "" تین آدمی بیٹھے رہے ، نبی صلی اللہ علیہ وسلم ( حجرے میں ) داخل ہونے کے لیے تشریف لے آئے ، تو ( اس وقت بھی ) وہ لوگ بیٹھے ہوئے تھے ، پھر ( کچھ دیر بعد ) وہ اٹھے اور چلے گئے ۔ ( انس رضی اللہ عنہ نے ) کہا : میں نے آ کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو خبر دی کہ وہ جا چکے ہیں ۔ آپ تشریف لائے اور اندر داخل ہوئے ، میں بھی داخل ہونے لگا تو آپ نے میرے اور اپنے درمیان پردہ لٹکا دیا ۔ کہا : اور ( اس موقع پر ) اللہ عزوجل نے ( یہ آیت ) نازل فرمائی : "" اے ایمان والو! تم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے گھروں میں داخل نہ ہوا کرو ، الا یہ کہ تمہیں کھانے کے لیے اجازت دی جائے ، ایسے ( وقت میں ) آؤ کہ ( آ کر ) اس کے پکنے کا انتظار کرنے والے نہ ہو ( کھانا رکھ دیا جائے تو آؤ ) "" اس فرمان تک : "" بلاشبہ یہ بات اللہ کے نزدیک بہت بڑی تھی

Anas b. Malik (Allah be pleased with him) reported: When Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) married Zainab bint jahsh, he invited people (to the wedding feast) and they ate food. They then sat there and entered into conversation. He (the Holy Prophet) made a stir as if he was preparing to stand up, but (the persons busy in talking) did not stand up. When he (the Holy Prophet) saw it, he stood up and when he did so, some other persons stood up. 'Asim and Abd al-A'la in their narrations made this addition: Three (persons) sat there, and Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) came there to enter (the apartment) but he found the people sitting there. Then they stood up and went away. He said: Then I came and informed Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) that they had gone away. He (the Holy Prophet) then came there until he entered (the apartment). I also went and was about to enter, when he hung a curtain between me and him (and it was on this occasion that) Allah, the Exalted and Majestic, revealed this verse: O you who believe, enter not the houses of the Prophet unless permission is given to you for a meal, not waiting for its cooking being finished to the (words) Surely this is serious in the sight of Allah (xxxiii. 53).

Haidth Number: 3505

وحَدَّثَنِي عَمْرٌو النَّاقِدُ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ صَالِح، قَالَ ابْنُ شِهَابٍ: إِنَّ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ قَالَ: أَنَا أَعْلَمُ النَّاسِ بِالْحِجَابِ، لَقَدْ كَانَ أُبَيُّ بْنُ كَعْبٍ يَسْأَلُنِي عَنْهُ، قَالَ أَنَسٌ: «أَصْبَحَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَرُوسًا بِزَيْنَبَ بِنْتِ جَحْشٍ»، قَالَ: «وَكَانَ تَزَوَّجَهَا بِالْمَدِينَةِ، فَدَعَا النَّاسَ لِلطَّعَامِ بَعْدَ ارْتِفَاعِ النَّهَارِ، فَجَلَسَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَجَلَسَ مَعَهُ رِجَالٌ بَعْدَ مَا قَامَ الْقَوْمُ، حَتَّى قَامَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَمَشَى، فَمَشَيْتُ مَعَهُ حَتَّى بَلَغَ بَابَ حُجْرَةِ عَائِشَةَ، ثُمَّ ظَنَّ أَنَّهُمْ قَدْ خَرَجُوا، فَرَجَعَ وَرَجَعْتُ مَعَهُ، فَإِذَا هُمْ جُلُوسٌ مَكَانَهُمْ، فَرَجَعَ فَرَجَعْتُ الثَّانِيَةَ، حَتَّى بَلَغَ حُجْرَةَ عَائِشَةَ، فَرَجَعَ فَرَجَعَتْ، فَإِذَا هُمْ قَدْ قَامُوا، فَضَرَبَ بَيْنِي وَبَيْنَهُ بِالسِّتْرِ، وَأَنْزَلَ اللهُ آيَةَ الْحِجَابِ»

ابن شہاب نے کہا : حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے فرمایا : پردے ( کے احکام ) کو سب لوگوں سے زیادہ جاننے والا میں ہوں ۔ حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ بھی اس کے بارے میں مجھ سے پوچھا کرتے تھے ۔ انس رضی اللہ عنہ نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت زینب بنت حجش رضی اللہ عنہا کے دلہا کی حیثیت سے صبح کی ، آپ نے ( اسی رات ) مدینہ میں ان سے شادی کی تھی ، دن چڑھنے کے بعد آپ نے لوگوں کو کھانے کے لیے بلایا ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف فرما ہوئے تو کچھ افراد لوگوں کے چلے جانے کے بعد بھی آپ کے ساتھ بیٹھے رہے ، یہاں تک کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہو گئے ۔ آپ چلے تو میں بھی آپ کے ساتھ چل پڑا حتیٰ کہ آپ ( سب حجروں سے ہوتے ہوئے ) حجرہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے دروازے پر پہنچے ۔ پھر آپ نے سوچا کہ وہ لوگ جا چکے ہوں گے ، آپ واپس ہوئے ، میں بھی آپ کے ساتھ واپس آیا ، تو تب بھی وہ اپنی جگہوں پر بیٹھے ہوئے تھے ۔ آپ لوٹ گئے اور میں بھی دوبارہ لوٹ گیا ، حتیٰ کہ آپ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے حجرے تک پہنچے تو پھر سے واپس آئے ، میں بھی آپ کے ساتھ واپس آیا ، تو دیکھا کہ وہ لوگ اٹھ ( کر جا ) چکے تھے ، اس کے بعد آپ نے میرے اور اپنے درمیان پردہ لٹکا دیا ، اور ( اس وقت ) پردے کی آیت نازل کی گئی

Anas b. Malik (Allah be pleased with him) reported: I was the best informed among the people pertaining to Hijab (veil and seclusion). Ubayy b. Ka'b used to ask me about it. Anas (Allah be pleased with him) thus narrated: The Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) got up in the morning as a bridegroom of Zainab bint jahsh (Allah be pleased witt her) as he had married her at Medina. He invited people to the wedding feast after the day had well risen. There sat Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) and there kept sitting along with him some persons after the people had stood up (for departure) ; then Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) stood up and walked on and I also walked along with him until he reached the door of the apartment of 'A'isha (Allah be pleased with her). He then thought that they (those who had been sitting there after meal) had gone away. So he returned and I also returned with him, but they were still sitting at their places. So he returned for the second time and I also returned until he reached the apartment of 'A'isha. He again returned and I also returned and they had (by that time) stood up, and he hung a curtain between me and him (at the door of the apartment of Hadrat Zainab, where he had to stay), and Allah revealed the verse pertaining to veil.

Haidth Number: 3506

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا جَعْفَرٌ يَعْنِي ابْنَ سُلَيْمَانَ، عَنِ الْجَعْدِ أَبِي عُثْمَانَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: تَزَوَّجَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَدَخَلَ بِأَهْلِهِ، قَالَ: فَصَنَعَتْ أُمِّي أُمُّ سُلَيْمٍ حَيْسًا، فَجَعَلَتْهُ فِي تَوْرٍ، فَقَالَتْ: يَا أَنَسُ، اذْهَبْ بِهَذَا إِلَى رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْ: بَعَثَتْ بِهَذَا إِلَيْكَ أُمِّي وَهِيَ تُقْرِئُكَ السَّلَامَ، وَتَقُولُ: إِنَّ هَذَا لَكَ مِنَّا قَلِيلٌ يَا رَسُولَ اللهِ، قَالَ: فَذَهَبْتُ بِهَا إِلَى رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ: إِنَّ أُمِّي تُقْرِئُكَ السَّلَامَ، وَتَقُولُ: إِنَّ هَذَا لَكَ مِنَّا قَلِيلٌ يَا رَسُولَ اللهِ، فَقَالَ: «ضَعْهُ»، ثُمَّ قَالَ: «اذْهَبْ، فَادْعُ لِي فُلَانًا وَفُلَانًا وَفُلَانًا، وَمَنْ لَقِيتَ»، وَسَمَّى رِجَالًا، قَالَ: فَدَعَوْتُ مَنْ سَمَّى، وَمَنْ لَقِيتُ، قَالَ: قُلْتُ لِأَنَسٍ: عَدَدَ كَمْ كَانُوا؟ قَالَ: زُهَاءَ ثَلَاثِمِائَةٍ، وَقَالَ لِي رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يَا أَنَسُ، هَاتِ التَّوْرَ»، قَالَ: فَدَخَلُوا حَتَّى امْتَلَأَتِ الصُّفَّةُ وَالْحُجْرَةُ، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لِيَتَحَلَّقْ عَشَرَةٌ عَشَرَةٌ، وَلْيَأْكُلْ كُلُّ إِنْسَانٍ مِمَّا يَلِيهِ»، قَالَ: فَأَكَلُوا حَتَّى شَبِعُوا، قَالَ: فَخَرَجَتْ طَائِفَةٌ، وَدَخَلَتْ طَائِفَةٌ، حَتَّى أَكَلُوا كُلُّهُمْ، فَقَالَ لِي: «يَا أَنَسُ، ارْفَعْ»، قَالَ: فَرَفَعْتُ، فَمَا أَدْرِي حِينَ وَضَعْتُ كَانَ أَكْثَرَ، أَمْ حِينَ رَفَعْتُ، قَالَ: وَجَلَسَ طَوَائِفُ مِنْهُمْ يَتَحَدَّثُونَ فِي بَيْتِ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَرَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَالِسٌ وَزَوْجَتُهُ مُوَلِّيَةٌ وَجْهَهَا إِلَى الْحَائِطِ، فَثَقُلُوا عَلَى رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَخَرَجَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَسَلَّمَ عَلَى نِسَائِهِ، ثُمَّ رَجَعَ، فَلَمَّا رَأَوْا رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ رَجَعَ، ظَنُّوا أَنَّهُمْ قَدْ ثَقُلُوا عَلَيْهِ، قَالَ: فَابْتَدَرُوا الْبَابَ، فَخَرَجُوا كُلُّهُمْ، وَجَاءَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، حَتَّى أَرْخَى السِّتْرَ، وَدَخَلَ وَأَنَا جَالِسٌ فِي الْحُجْرَةِ، فَلَمْ يَلْبَثْ إِلَّا يَسِيرًا حَتَّى خَرَجَ عَلَيَّ، وَأُنْزِلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ، فَخَرَجَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَقَرَأَهُنَّ عَلَى النَّاسِ: {يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَدْخُلُوا بُيُوتَ النَّبِيِّ إِلَّا أَنْ يُؤْذَنَ لَكُمْ إِلَى طَعَامٍ غَيْرَ نَاظِرِينَ إِنَاهُ وَلَكِنْ إِذَا دُعِيتُمْ فَادْخُلُوا فَإِذَا طَعِمْتُمْ فَانْتَشِرُوا وَلَا مُسْتَأْنِسِينَ لِحَدِيثٍ إِنَّ ذَلِكُمْ كَانَ يُؤْذِي النَّبِيَّ} [الأحزاب: 53] إِلَى آخِرِ الْآيَةِ قَالَ الْجَعْدُ: قَالَ أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ: أَنَا أَحْدَثُ النَّاسِ عَهْدًا بِهَذِهِ الْآيَاتِ. وَحُجِبْنَ نِسَاءُ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ

جعفر بن سلیمان نے ہمیں ابوعثمان جعد سے حدیث بیان کی ، انہوں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، انہوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے شادی کی اور اپنی اہلیہ کے پاس تشریف لے گئے ۔ میری والدہ ام سُلَیم رضی اللہ عنہا نے حَیس تیار کیا ، اسے ایک پیالہ نما بڑے برتن میں ڈالا ، اور کہا : انس! یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لے جاؤ اور عرض کرو : یہ میری والدہ نے آپ کی خدمت میں بھیجا ہے ، اور وہ آپ کو سلام عرض کرتی ہیں اور کہتی ہیں : اللہ کے رسول! یہ ہماری طرف سے آپ کے لیے تھوڑی سی چیز ہے ۔ کہا : میں اسے لے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کی : میری والدہ آپ کو سلام پیش کرتی ہیں اور کہتی ہیں : اللہ کے رسول! یہ آپ کے لیے ہماری طرف سے تھوڑی سی چیز ہے ۔ آپ نے فرمایا : "" اسے رکھ دو "" ( آپ نے اسے بھی ولیمے کے کھانے کے ساتھ شامل کر لیا ) پھر فرمایا : "" جاؤ ، فلاں ، فلاں اور فلاں اور جو لوگ تمہیں ملیں انہیں بلا لاؤ ۔ "" آپ نے چند آدمیوں کے نام لیے ۔ کہا : میں ان لوگوں کو جن کے آپ نے نام لیے اور وہ جو مجھے ملے ، ان کو لے آیا ۔ کہا : میں نے انس رضی اللہ عنہ سے پوچھا : وہ ( سب ) تعداد میں کتنے تھے؟ انہوں نے جواب دیا : تین سو کے لگ بھگ ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا : "" انس! برتن لے اؤ "" کہا : لوگ اندر داخل ہوئے حتیٰ کہ صفہ ( چبوترہ ) اور حجرہ بھر گیا ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "" دس دس افراد حلقہ بنا لیں ، اور ہر انسان اپنے سامنے سے کھائے ۔ "" ان سب نے کھایا حتیٰ کہ سیر ہو گئے ، ایک گروہ نکلا تو دوسرا داخل ہوا ( اس طرح ہوتا رہا ) حتیٰ کہ ان سب نے کھانا کھا لیا ، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے حکم دیا : "" انس! اٹھا لو "" تو میں نے ( برتن ) اٹھا لیے ، مجھے معلوم نہیں کہ جب میں نے ( کھانا ) رکھا تھا اس وقت زیادہ تھا یا جب میں نے اٹھایا اُس وقت ۔ کہا : ان میں سے کچھ ٹولیاں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر میں ہی بیٹھ کر باتیں کرنے لگیں ، جبکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھے ہوئے تھے ، اور آپ کی اہلیہ دیوار کی طرف رخ کیے بیٹھی تھیں ، یہ لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر گراں گزرنے لگے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ( گھر سے ) نکلے ، ( یکے بعد دیگرے ) اپنی ازواج کو سلام کیا ، پھر واپس ہوئے ۔ جب انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ واپس ہو گئے ہیں ، تو انہوں نے محسوس کیا کہ وہ آپ پر گراں گزر رہے ہیں ۔ کہا : تو وہ جلدی سے دروازے کی طرف لپکے اور سب کے سب نکل گئے ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ( آگے ) تشریف لائے ، حتیٰ کہ آپ نے پردہ لٹکایا اور اندر داخل ہو گئے اور میں حجرہ ( نما صفے ) میں بیٹھا ہوا تھا ، آپ تھوڑی ہی دیر ٹھہرے حتی کہ ( دوبارہ ) باہر میرے پاس آئے ، اور ( آپ پر ) یہ آیت نازل کی گئی ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم باہر تشریف لائے اور لوگوں کے سامنے انہیں ( آیتِ کریمہ کے جملہ کلمات کو ) تلاوت فرمایا : "" اے ایمان والو! تم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے گھروں میں داخل نہ ہوا کرو الا یہ کہ تمہیں کھانے کے لیے اجازت دی جائے ، کھانا پکنے کا انتظار کرتے ہوئے نہیں ، بلکہ جب تمہیں دعوت دی جائے تب تم اندر جاؤ ، پھر جب کھانا کھا چلو تو منشتر ہو جاؤ ، اور ( وہیں ) باتوں میں دل لگاتے ہوئے نہیں ( بیٹھے رہو ۔ ) بلاشبہ یہ بات نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو تکلیف دیتی ہے "" آیت کے آخر تک ۔ جعد نے کہا : حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہا : ان آیات کے ساتھ ( جو ایک ہی طویل آیت میں سمو دی گئیں ) میرا تعلق سب سے زیادہ قریب کا ہے ، اور ( ان کے نزول ہوتے ہی ) نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج رضی اللہ عنھن کو پردہ کرا دیا گیا

Anas b. Malik (Allah be pleased with him) reported: Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) contracted marriage and he went to his wife. My mother Umm Sulaim prepared hais and placed it in an earthen vessel and said: Anas, take it to Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) and say: My mother has sent that to you and she offers greetings to you, and says that it is a humble gift for you on our behalf, Messenger of Allah. So I went along with it to Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) and said: My mother offers you salutations, and says that it is a humble gift for you on our behalf. He said: Place it here, and then said: Go and invite on my behalf so and so and anyone whom you meet, and he even named some persons. He (Anas) said: I invited whom he had named and whom I met. I (one of the narrators) said: I said to Anas: How many (persons) were there? He (Anas) said: They were about three hundred persons. Then Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) (said to me): Anas, bring that earthen vessel. They (the guests) then began to enter until the courtyard and the apartment were fully packed. Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said: Make a circle of ten (guests), and every person should eat from that nearest to him. They began to eat, until they ate to their fill. A group went out (after eating the food), and another group came in until all of them had eaten. He (the Holy Prophet) said to me: Anas, lift it (the earthen vessel), so I lifted it, but I could not assess whether it had more (food) when I placed it (before Allah's Messenger) or when I lifted it (after the people had been served out of it). A group among them (the guests) began to talk in the house of Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) and the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) was sitting and his wife had been sitting with her face turned towards the wall. It was troublesome for Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ), so Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) went out and greeted his wives. He then returned. When they (the guests) saw that Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) had returned they thought that it (their overstay) was something troublesome for him. He (the narrator) said: They hastened towards the door and all of them went out. And there came Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) and he hung a curtain and went in, and I was sitting in his apartment and he did not stay but for a short while. He then came to me and these verses were revealed. Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) came out and recited them to the people: O you who believe, enter not the houses of the Prophet unless permission is given to you for a meal, not waiting for its cooking being finished-but when you are invited, enter, and when you have taken food, disperse not seeking to listen to talk. Surely this gives the Prophet trouble , to the end of verse (xxxiii. 53). (Al-Ja'd said that Anas [b. Malik] stated: I am the first amongst the people to hear these verses), and henceforth the wives of the Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) began to observe seclusion (al-hijab).

Haidth Number: 3507

وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ، عَنْ أَنَسٍ قَالَ: لَمَّا تَزَوَّجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ زَيْنَبَ أَهْدَتْ لَهُ أُمُّ سُلَيْمٍ حَيْسًا فِي تَوْرٍ مِنْ حِجَارَةٍ، فَقَالَ أَنَسٌ: فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «اذْهَبْ، فَادْعُ لِي مَنْ لَقِيتَ مِنَ الْمُسْلِمِينَ»، فَدَعَوْتُ لَهُ مَنْ لَقِيتُ، فَجَعَلُوا يَدْخُلُونَ عَلَيْهِ فَيَأْكُلُونَ وَيَخْرُجُونَ، وَوَضَعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَهُ عَلَى الطَّعَامِ، فَدَعَا فِيهِ، وَقَالَ فِيهِ مَا شَاءَ اللهُ أَنْ يَقُولَ، وَلَمْ أَدَعْ أَحَدًا لَقِيتُهُ إِلَّا دَعَوْتُهُ، فَأَكَلُوا حَتَّى شَبِعُوا، وَخَرَجُوا وَبَقِيَ طَائِفَةٌ مِنْهُمْ، فَأَطَالُوا عَلَيْهِ الْحَدِيثَ، فَجَعَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْتَحْيِي مِنْهُمْ أَنْ يَقُولَ لَهُمْ شَيْئًا، فَخَرَجَ وَتَرَكَهُمْ فِي الْبَيْتِ، فَأَنْزَلَ اللهُ عَزَّ وَجَلَّ: {يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَدْخُلُوا بُيُوتَ النَّبِيِّ إِلَّا أَنْ يُؤْذَنَ لَكُمْ إِلَى طَعَامٍ غَيْرَ نَاظِرِينَ إِنَاهُ} [الأحزاب: 53]- قَالَ قَتَادَةُ: غَيْرَ مُتَحَيِّنِينَ طَعَامًا {وَلَكِنْ إِذَا دُعِيتُمْ فَادْخُلُوا} [الأحزاب: 53] حَتَّى بَلَغَ {ذَلِكُمْ أَطْهَرُ لِقُلُوبِكُمْ وَقُلُوبِهِنَّ} [الأحزاب: 53

معمر نے ہمیں ابوعثمان ( جعد ) سے حدیث بیان کی ، انہوں نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، انہوں نے کہا : جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت زینب رضی اللہ عنہا سے نکاح کیا تو ام سلیم رضی اللہ عنہا نے ایک بڑے برتن میں حیس بھی آپ کی خدمت میں بطور ہدیہ پیش کیا ۔ انس رضی اللہ عنہ نے کہا : نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " جاؤ اور مسلمانوں میں سے جو بھی تمہیں ملے اسے میرے پاس بلا لاؤ " تو میں جس سے ملا اسے آپ کی طرف دعوت دی ، لوگ آپ کی خدمت میں حاضر ہوتے ، کھانا کھاتے اور نکل جاتے ۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کھانے پر اپنا ہاتھ رکھا اور اس میں ( برکت کی ) دعا کی ، اس کے بارے میں جو اللہ نے چاہا کہ آپ کہیں ، آپ نے کہا ۔ اور میں جس کو بھی ملا ، ان میں سے کسی ایک کو بھی نہیں چھوڑا مگر اسے دعوت دی ، لوگوں نے کھایا ، حتی کہ سیر ہو گئے اور نکل گئے ، ان میں سے ایک گروہ ( وہیں ) رہ گیا ، انہوں نے آپ کی موجودگی میں طویل گفتگو کی ، نبی صلی اللہ علیہ وسلم حیا محسوس کرنے لگے کہ ان سے کچھ کہیں ، چنانچہ آپ نکلے اور انہیں گھر میں ہی چھوڑ دیا ، تو اللہ تعالیٰ نے ( یہ آیات ) نازل فرمائیں : " اے ایمان والو! تم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے گھروں میں داخل نہ ہوا کرو ، الا یہ کہ تمہیں کھانے کے لیے ( اندر آنے کی ) اجازت دی جائے ، کھانا پکنے کا انتظار کرتے ہوئے نہیں ۔ " ۔ ۔ قتادہ نے کہا : کھانے کے وقت کا انتظار کرتے ہوئے نہیں ۔ ۔ " لیکن جب تمہیں بلایا جائے تب تم اندر جاؤ ۔ " حتی کہ آپ نے یہاں تک تلاوت کی : " یہ تمہارے اور ان کے دلوں کے لیے اور یادہ پاکیزگی ( کا طریقہ ) ہے

Anas (Allah be pleased with him) reported: When Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) contracted marriage with Zainab (Allah be pleased with bet), Umm Sulaim sent him hats in a vessel of stone as a gift. Anas stated that Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said to him: Go and invite on my behalf all the Muslims whom you meet. So I invited on his behalf everyone whom I met. They entered (his house) and they ate and went out. And Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) had kept his hand on the food, and he invoked blessing on that, and said whatever Allah wished him to say, and none whom I met was left uninvited. They ate to their fill and went out, but a group among them remained there and was engaged in lengthy discussion. Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) felt shy of saying them anything. So he went out and left them in his house and Allah the Great and Majestic revealed this verse: 0 you who believe, enter not the houses of the Prophet unless permission is given to you for a meal, not waiting for its cooking being finished. Qatada (instead of using the word Ghaira Nazirina) used the word Ghaira Mutahayyinina (i. e. not waiting for the time of the food). But when you are invited, enter... up to this verse. This is purer for your hearts and their hearts.

Haidth Number: 3508