Blog
Books
Search Hadith

پھلوں کی( پکنے کی )صلاحیت ظاہر ہونے سے پہلے توڑنے کی شرط لگائے بغیر بیع کرنا منع ہے

Chapter: The Dowry. It is permissible for the dowry to be teaching Quran, a ring of iron or anything else, a small or large amount, And it is recommended for it to be Five Hundred Dirham

11 Hadiths Found

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ الثَّقَفِيُّ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ يَعْنِي ابْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْقَارِيَّ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ، ح وَحَدَّثَنَاهُ قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِيِّ، قَالَ: جَاءَتِ امْرَأَةٌ إِلَى رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللهِ، جِئْتُ أَهَبُ لَكَ نَفْسِي، فَنَظَرَ إِلَيْهَا رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَصَعَّدَ النَّظَرَ فِيهَا وَصَوَّبَهُ، ثُمَّ طَأْطَأَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأْسَهُ، فَلَمَّا رَأَتِ الْمَرْأَةُ أَنَّهُ لَمْ يَقْضِ فِيهَا شَيْئًا جَلَسَتْ، فَقَامَ رَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِهِ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللهِ، إِنْ لَمْ يَكُنْ لَكَ بِهَا حَاجَةٌ فَزَوِّجْنِيهَا، فَقَالَ: «فَهَلْ عِنْدَكَ مِنْ شَيْءٍ؟» فَقَالَ: لَا، وَاللهِ يَا رَسُولَ اللهِ، فَقَالَ: «اذْهَبْ إِلَى أَهْلِكَ فَانْظُرْ هَلْ تَجِدُ شَيْئًا؟» فَذَهَبَ ثُمَّ رَجَعَ، فَقَالَ: لَا، وَاللهِ، مَا وَجَدْتُ شَيْئًا، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «انْظُرْ وَلَوْ خَاتِمًا مِنْ حَدِيدٍ»، فَذَهَبَ ثُمَّ رَجَعَ، فَقَالَ: لَا، وَاللهِ، يَا رَسُولَ اللهِ، وَلَا خَاتِمًا مِنْ حَدِيدٍ، وَلَكِنْ هَذَا إِزَارِي - قَالَ سَهْلٌ: مَا لَهُ رِدَاءٌ - فَلَهَا نِصْفُهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَا تَصْنَعُ بِإِزَارِكَ؟ إِنْ لَبِسْتَهُ لَمْ يَكُنْ عَلَيْهَا مِنْهُ شَيْءٌ، وَإِنْ لَبِسَتْهُ لَمْ يَكُنْ عَلَيْكَ مِنْهُ شَيْءٌ»، فَجَلَسَ الرَّجُلُ، حَتَّى إِذَا طَالَ مَجْلِسُهُ قَامَ، فَرَآهُ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُوَلِّيًا، فَأَمَرَ بِهِ فَدُعِيَ، فَلَمَّا جَاءَ قَالَ: «مَاذَا مَعَكَ مِنَ الْقُرْآنِ؟» قَالَ: مَعِي سُورَةُ كَذَا وَسُورَةُ كَذَا - عَدَّدَهَا - فَقَالَ: «تَقْرَؤُهُنَّ عَنْ ظَهْرِ قَلْبِكَ؟» قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: «اذْهَبْ فَقَدْ مُلِّكْتَهَا بِمَا مَعَكَ مِنَ الْقُرْآنِ»، هَذَا حَدِيثُ ابْنِ أَبِي حَازِمٍ، وَحَدِيثُ يَعْقُوبَ يُقَارِبُهُ فِي اللَّفْظِ.

یعقوب بن عبدالرحمٰن القاری اور عبدالعزیز بن ابی حازم نے ابوحازم سے ، انہوں نے حضرت سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، کہا : ایک خاتون رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی ، اور عرض کی : اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم! میں اپنی ذات آپ کو ہبہ کرنے کے لیے حاضر ہوئی ہوں ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی طرف نظر کی ، آپ اپنی نظر نیچے سے اوپر اور اوپر سے نیچے تک لے گئے ۔ پھررسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا سر مبارک جھکا لیا ۔ جب عورت نے دیکھا کہ آپ نے اس کے بارے میں کوئی فیصلہ نہیں کیا تو وہ بیٹھ گئی ۔ اس پر آپ کے صحابہ میں سے ایک آدمی کھڑا ہوا اور عرض کی : اے اللہ کے رسول ( صلی اللہ علیہ وسلم ) ! اگر آپ کو اس ( کے ساتھ شادی ) کی ضرورت نہیں تو اس کی شادی میرے ساتھ کر دیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا : کیا تمہارے پاس ( حق مہر میں دینے کے لیے ) کوئی چیز ہے؟ " اس نے جواب دیا : اللہ کی قسم! اللہ کے رسول! ( کچھ ) نہیں ہے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " اپنے گھر والوں کے پاس جاؤ ، دیکھو تمہیں کچھ ملتا ہے؟ " وہ گیا پھر واپس آیا اور عرض کی : نہیں ، اللہ کی قسم! مجھے کچھ نہیں ملا ۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " دیکھو! چاہے لوہے کی انگوٹھی ہو ۔ " وہ گیا پھر واپس آیا ، اور عرض کی ، نہیں ، اللہ کی قسم! اللہ کے رسول! لوہے کی انگوٹھی بھی نہیں ہے ، البتہ میری یہ تہبند ہے ۔ سہل نے کہا : اس کے پاس ( کندھے کی ) چادر بھی نہیں تھی ۔ اس میں سے آدھی ( بطور مہر ) اِس کے لیے ہے ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " وہ تمہارے تہبند کا کیا کرے گی ، اگر تم اسے پہنو گے تو اس ( کے جسم ) پر اس میں سے کچھ نہیں ہو گا اور اگر وہ پہنے گی تو تم پر اس میں سے کچھ نہیں ہو گا ۔ " اس پر وہ آدمی بیٹھ گیا ۔ اسے بیٹھے ہوئے لمبا وقت ہو گیا تو وہ کھڑا ہو گیا ( اور چل دیا ۔ ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے پیٹھ پھیر کر جاتے ہوئے دیکھ لیا ۔ آپ نے اس کے بارے میں حکم دیا تو اسے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خاطر بلا لیا گیا ، جب وہ آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " تمہارے پاس قرآن کتنا ہے؟ " ( تمہیں کتنا قرآن یاد ہے؟ ) اس نے عرض کی : میرے پاس فلاں سورت اور فلاں سورت ہے ۔ اس نے وہ سورتیں شمار کیں ۔ تو آپ نے پوچھا : " تم انہیں زبانی پڑھتے ہو؟ " اس نے عرض کی ، جی ہاں! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " جاؤ ، تمہیں جتنا قرآن یاد ہے اس کے عوض ( نکاح کے لیے ) تمہیں اس کا مالک ( خاوند ) بنا دیا گیا ہے ۔ " یہ ابن ابوحازم کی حدیث ہے ، یعقوب کی حدیث بھی الفاظ میں اسی کے قریب ہے

Sahl b. Sa'd al-Sa'idi (Allah be pleased with him) reported: A woman came to Allah's Messenger. ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) and said: Messenger of Allah, I have come to you to entrust myself to you (you may contract my marriage with anyone at your discretion). Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) saw her and cast a glance at her from head to foot. Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) then lowered his head. When the woman saw that he had made no decision in regard to her, she sat down. There stood up a person from amongst his companions and said: Messenger of Allah, marry her to me if you have no need of her. He (the Prophet) said: is there anything with you (which you con give as a dower)? He said: No, Messenger of Allah, by Allah I have nothing. Thereupon Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said: Go to your people (family) and see if you can find something. He returned and said: I have found nothing. The Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said: See even if it is an iron ring. He went and returned and said: No, by Allah, not even an iron ring, but only this lower garment of mine (Sahl said that he had no upper garment), half of which (I am prepared to part with) for her. Thereupon Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said: How can your lower garment serve your purpose, for it you wear it, she would not be able to make any use of it and if she wears it there would not be anything on you? The man sat down and as the sitting prolonged he stood up (in disappointment) and as he was going back Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) commanded (him) to be called back, and as he came, he said to him: Do you know any part of the Qur'an? He said: I know such and such surahs (and he counted them), whereupon he ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said: Can you recite them from heart (from your memory)? He said: Yes, whereupon he (Allah's Messenger) said: Go, I have given her to you in marriage for the part of the Qur'an which you know.

Haidth Number: 3487
حماد بن زید ، سفیان بن عیینہ ، دراوردی اور زائدہ سب نے ابوحازم سے ، انہوں نے سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے یہی حدیث بیان کی ، ان میں سے کچھ راوی دوسروں پر اضافہ کرتے ہیں ۔ مگر زائدہ کی حدیث میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " جاؤ ، میں نے اس سے تمہاری شادی کر دی ہے ، اس لیے ( اب ) تم اسے قرآن کی تعلیم دو

This hadith has been narrated on the authority of Sahl b. Sa'd with a minor alteration of words, but the hadith transmitted through Za'idah (the words are that the Holy Prophet) said: Go, I have married her to you, and you teach her something of the Qur'an.

Haidth Number: 3488
ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن سے روایت ہے ، انہوں نے کہا : میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اہلیہ ، ( ام المومنین ) حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ( کی بیویوں ) کا مہر کتنا ( ہوتا ) تھا؟ انہوں نے جواب دیا : اپنی بیویوں کے لیے آپ کا مہر بارہ اوقیہ اور ایک نَش تھا ۔ ( پھر ) انہوں نے پوچھا : جانتے ہو نش کیا ہے؟ میں نے عرض کی : نہیں ، انہوں نے کہا : آدھا اوقیہ ، یہ کل 500 درہم بنتے ہیں اور یہی اپنی بیویوں کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا مہر تھا

Abu Salama b. 'Abd al-Rahman reported: I asked 'A'isha, the wife of Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ): What is the amount of dower of Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ )? She said: It was twelve 'uqiyas and one nash. She said: Do you know what is al-nash? I said: No. She said: It is half of uqiya, and it amounts to five hundred dirhams, and that was the dower given by Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) to his wives.

Haidth Number: 3489
ثابت نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ ( کے لباس ) پر زرد ( زعفران کی خوشبو کا ) نشان دیکھا تو فرمایا : " یہ کیا ہے؟ " انہوں نے جواب دیا : اللہ کے رسول ( صلی اللہ علیہ وسلم ) ! میں نے سونے کی ایک گٹھلی کے وزن پر ایک عورت سےشادی کی ہے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " اللہ تمہیں برکت دے ۔ ولیمہ کرو ، خواہ ایک بکری سے کرو

Anas b. Malik reported that Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) saw the trace of yellowness on 'Abd al-Rahman b. 'Auf and said: What is this? Thereupon he said: Allah's Messenger, I have married a woman for a date-stone's weight of gold. He said: God bless you! Hold a wedding feast, even if only with a sheep.

Haidth Number: 3490
ابو عوانہ نے ہمیں قتادہ سے حدیث بیان کی ، انہوں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبارک میں حضرت عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ نے سونے کی گھٹلی کے وزن کے برابر سونے کے عوض نکاح کیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا : " ولیمہ کرو خواہ ایک بکری سے کرو ۔ "

Anas b. Malik (Allah be pleasedwith him) reported that 'Abd al-Rahman b. 'Auf (Allah be pleased with him) married during the lifetime of Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) for a nawat weight of gold and the messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said to him: Give a feast even with a sheep.

Haidth Number: 3491
وکیع نے ہمیں خبر دی ، کہا : ہمیں شعبہ نے قتادہ اور حُمید سے حدیث بیان کی ، انہوں نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ حضرت عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ نے سونے کی ایک گٹھلی کے وزن کے برابر سونے کے عوض نکاح کیا اور یہ کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا : " ولیمہ کرو خواہ ایک بکری سے کرو

Anas b. Malik (Allah be pleased with him) reported that 'Abd al-Rahman b. 'Auf (Allah be pleased with him) married a woman for a date-stone's weight of gold and Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said to him: Hold a wedding feast, even if only with a sheep.

Haidth Number: 3492
ابوداود ، وہب بن جریر اور شبابہ سب نے شعبہ سے حدیث بیان کی ، انہوں نے حمید سے اسی سند کے ساتھ روایت کی ، البتہ وہب کی حدیث میں یوں ہے : " انہوں نے کہا : حضرت عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ نے کہا : میں نے ایک عورت سے شادی کی ہے

This hadith has been narrated on the authority of Humaid with the same chain of transmitters except (with this minor alteration of words) that 'Abd al-Rahman said: I married a woman.

Haidth Number: 3493
اسحاق بن ابراہیم اور محمد بن قدامہ نے کہا : ہمیں نضر بن شُمَیل نے خبر دی ، کہا : ہمیں شعبہ نے حدیث بیان کی ، کہا : ہمیں عبدالعزیز بن صُہَیب نے حدیث بیان کی ، کہا : میں نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے سنا وہ کہہ رہے تھے : حضرت عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے دیکھا جبکہ مجھ پر شادی کی بشاشت ( خوشی ) نمایاں تھی ، میں نے عرض کی : میں نے انصار کی ایک عورت سے شادی کی ہے ، آپ نے پوچھا : " تم نے اسے کتنا مہر دیا ہے؟ " میں نے عرض کی : ایک گٹھلی ۔ اور اسحاق کی حدیث میں ہے : سونے کی

Abd al-Rahman b. 'Auf (Allah be pleased with him) reported that Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) saw the signs of the happiness of wedding in me, and I said: I have married a woman of the Ansar. He said: How much Mahr have you paid? I said: For a date-stone weight of gold. And in the hadith transmitted by Ishaq (it is): (nawat weight) of gold.

Haidth Number: 3494
ابوداود نے ہمیں حدیث بیان کی ، کہا : ہمیں شعبہ نے ابوحمزہ سے حدیث بیان کی ۔ شعبہ نے کہا : ان کا نام عبدالرحمٰن بن ابی عبداللہ ( کیسان ) ہے ۔ انہوں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ حضرت عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ نے سونے کی گٹھلی کے وزن کے برابر ( سونے ) کے عوض ایک عورت سے شادی کی

Anas b. Malik reported that 'Abd al-Rahman married a woman for a datestone weight of gold.

Haidth Number: 3495
وہب نے کہا : ہمیں شعبہ نے اسی سند کے ساتھ یہ حدیث بیان کی ، مگر انہوں نے کہا : حضرت عبدالرحم ن بن عوف رضی اللہ عنہ کے بیٹوں میں سے ایک نے کہا : سونے کی ( ایک گٹھلی

Shu'ba has narrattd this hadith with the same chain of transmitters except for (this alteration) that he said that a person from among the sons of 'Abd al Rahman said:

Haidth Number: 3496

حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، - يَعْنِي ابْنَ عُلَيَّةَ - عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ، عَنْ أَنَسٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم غَزَا خَيْبَرَ قَالَ فَصَلَّيْنَا عِنْدَهَا صَلاَةَ الْغَدَاةِ بِغَلَسٍ فَرَكِبَ نَبِيُّ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَرَكِبَ أَبُو طَلْحَةَ وَأَنَا رَدِيفُ أَبِي طَلْحَةَ فَأَجْرَى نَبِيُّ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فِي زُقَاقِ خَيْبَرَ وَإِنَّ رُكْبَتِي لَتَمَسُّ فَخِذَ نَبِيِّ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَانْحَسَرَ الإِزَارُ عَنْ فَخِذِ نَبِيِّ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَإِنِّي لأَرَى بَيَاضَ فَخِذِ نَبِيِّ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَلَمَّا دَخَلَ الْقَرْيَةَ قَالَ ‏ ‏ اللَّهُ أَكْبَرُ خَرِبَتْ خَيْبَرُ إِنَّا إِذَا نَزَلْنَا بِسَاحَةِ قَوْمٍ فَسَاءَ صَبَاحُ الْمُنْذَرِينَ ‏ ‏ ‏.‏ قَالَهَا ثَلاَثَ مَرَّاتٍ قَالَ وَقَدْ خَرَجَ الْقَوْمُ إِلَى أَعْمَالِهِمْ فَقَالُوا مُحَمَّدٌ وَاللَّهِ ‏.‏ قَالَ عَبْدُ الْعَزِيزِ وَقَالَ بَعْضُ أَصْحَابِنَا مُحَمَّدٌ وَالْخَمِيسُ ‏.‏ قَالَ وَأَصَبْنَاهَا عَنْوَةً وَجُمِعَ السَّبْىُ فَجَاءَهُ دِحْيَةُ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَعْطِنِي جَارِيَةً مِنَ السَّبْىِ ‏.‏ فَقَالَ ‏ ‏ اذْهَبْ فَخُذْ جَارِيَةً ‏ ‏ ‏.‏ فَأَخَذَ صَفِيَّةَ بِنْتَ حُيَىٍّ فَجَاءَ رَجُلٌ إِلَى نَبِيِّ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ يَا نَبِيَّ اللَّهِ أَعْطَيْتَ دِحْيَةَ صَفِيَّةَ بِنْتَ حُيَىٍّ سَيِّدِ قُرَيْظَةَ وَالنَّضِيرِ مَا تَصْلُحُ إِلاَّ لَكَ ‏.‏ قَالَ ‏ ‏ ادْعُوهُ بِهَا ‏ ‏ ‏.‏ قَالَ فَجَاءَ بِهَا فَلَمَّا نَظَرَ إِلَيْهَا النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ ‏ خُذْ جَارِيَةً مِنَ السَّبْىِ غَيْرَهَا ‏ ‏ ‏.‏ قَالَ وَأَعْتَقَهَا وَتَزَوَّجَهَا ‏.‏ فَقَالَ لَهُ ثَابِتٌ يَا أَبَا حَمْزَةَ مَا أَصْدَقَهَا قَالَ نَفْسَهَا أَعْتَقَهَا وَتَزَوَّجَهَا حَتَّى إِذَا كَانَ بِالطَّرِيقِ جَهَّزَتْهَا لَهُ أُمُّ سُلَيْمٍ فَأَهْدَتْهَا لَهُ مِنَ اللَّيْلِ فَأَصْبَحَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم عَرُوسًا فَقَالَ ‏ ‏ مَنْ كَانَ عِنْدَهُ شَىْءٌ فَلْيَجِئْ بِهِ ‏ ‏ قَالَ وَبَسَطَ نِطَعًا قَالَ فَجَعَلَ الرَّجُلُ يَجِيءُ بِالأَقِطِ وَجَعَلَ الرَّجُلُ يَجِيءُ بِالتَّمْرِ وَجَعَلَ الرَّجُلُ يَجِيءُ بِالسَّمْنِ فَحَاسُوا حَيْسًا ‏.‏ فَكَانَتْ وَلِيمَةَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏.‏

حضرت انسؓ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ ﷺ نے جہاد کیا خیبر پر او رہم لوگوں نے وہاں نماز پڑھی صبح کی بہت اندھریے میں اور سوار ہوئے نبی ﷺ او رسوار ہوئے ابوطلحہٰ ؓ اور میں ردیف تھا ابوطلحہ کا اور روانہ ہوئے نبی ﷺ گلیوں میں خیبر کی اور میرا زانو نبیﷺ کے ران سے لگ لگ جاتا تھا اور تہبند رسول اﷲ ﷺ کی آپ کی ران سے کھسک گئی تھی او رمیں دیکھتا سفیدی آپ کی ران کی پھر جب شہر کے اندر گئے آپ نے فرمایا اﷲ اکبر خراب ہوا خیبر ہم جب اترتے ہیں کسی قوم کے انگن میں تو برا ہوتا ہے حال ڈرائے گئے لوگوں کا ۔ اس آیت کو آپ نے تین بار پڑھا یعنی انا اذا نزلنا بساحۃ قوم سے اخیر تک اور اتنے میں وہاں کے لوگ اپنے اپنے کاموں میں نکلے اور انہوں نے کہا کہ محمد ﷺ آچکے ۔ اور عبدالعزیز نے کہا کہ ہمارے لوگوں نے یہ بھی کہا کہ لشکر بھی آگیا ۔ کہا راوی نے کہ غرض ہم نے لے لیا خیبر کو جبراً قہراً اور قیدی لوگ جمع کیے گئے اور دحیہ آئے اور عرص کی کہ یا رسول اﷲؐ! ایک لونڈی مجھے عنایت کیجیے ان قیدیوںمیںسے ۔ آپ نے فرمایا کہ جاؤ ایک لونڈی لے لو ۔ انہوں نے صفیہ بنت حیی کو لے لیا اور ایک شخص نے آکے کہا کہ اے نبی اﷲ تعالیٰ کے آپ نے دحیہ کو حیی کی بیٹی دیدی جو سردار ہے بنی قریظہ اور بنی نضیر کا اور وہ کسی کے لائق نہیں سوا آپ کے تو فرمایا کہ بلاؤ ان کو مع اس لونڈی کے ۔ کہا راوی نے کہ پھر وہ اسے لے کر آئے پھر جب آپ نے اس کو دیکھا تو دحیہ سے فرمایا کہ تم کوئی اور لونڈی لے لو قیدیوں میں سے اس کے سوا ۔ کہا راوی نے کہ پھر آپ نے آزاد کیا صفیہؓ کو اور ان سے نکاح کرلیا سو ثابت نے ان سے کہا کہ اے ابوحمزہ! ان کا مہر کیا باندھا انہوں نے؟ کہا یہی مرہ تھا کہ ان کو آزاد کردیا اور نکاح کرلیا یہاں تک کہ پھر جب وہ را میں تھے تو سنگار کردیا ان کا ام سلیمؓ نے اور پیش کردیا آپ پر ان کو رات میں اور صبح کو رسول اﷲﷺ نوشہ بنے ہوئے تھے ۔ پھر فرمایا اپ نے جس کے پاس جو کچھ ہو ( یعنی کھانے کی قسم سے ) وہ لائے او رایک دستر خوان چمڑے کا بچھا دیا اور کوئی اقط لانے لگا ( دہی سکھا کر بناتے ہیں ) اور کوئی کھجور او رکوئی گھی ان سب کو توڑ تاڑ کر خوب ملایا اور یہ ولیمہ ہوا رسول اﷲ ﷺ کا ۔

Allahu Akbar (Allah is the Greatest). Khaibar is ruined. And when we get down in the valley of a people evil is the morning of the warned ones. He repeated it thrice. In the meanwhile the people went out for their work, and said: By Allah, Muhammad (has come). Abd al-'Aziz or some of our companions said: Muhammad and the army (have come). He said: We took it (the territory of Khaibar) by force, and there were gathered the prisoners of war. There came Dihya and he said: Messenger of Allah, bestow upon me a girl from among the prisoners. He said: Go and get any girl. He made a choice for Safiyya daughter of Huyayy (b. Akhtab). There came a person to Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) and said: Apostle of Allah, you have bestowed Safiyya bint Huyayy, the chief of Quraiza and al-Nadir, upon Dihya and she is worthy of you only. He said: Call him along with her. So he came along with her. When Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) saw her he said: Take any other woman from among the prisoners. He (the narrator) said: He (the Holy Prophet) then granted her emancipation and married her. Thabit said to him: Abu Hamza, how much dower did he (the Holy Prophet) give to her? He said: He granted her freedom and then married her. On the way Umm Sulaim embellished her and then sent her to him (the Holy Prophet) at night. Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) appeared as a bridegroom in the morning. He (the Holy Prophet) said: He who has anything (to eat) should bring that. Then the cloth was spread. A person came with cheese, another came with dates, and still another came with refined butter, and they prepared hais and that was the wedding feast of Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ )

Haidth Number: 3497