Blog
Books
Search Hadith

عید کے دنوں میں ایسے کھیل کی اجازت ہے جس میں گناہ نہ ہو

Chapter: Concession Allowing Play That Involves No Disobedience During The Days Of 'Id

9 Hadiths Found
ابو اسامہ نے ہشام سے ، انھوں نے اپنے والد ( عروہ ) سے اور انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی ، انھوں نے کہا : حضرت ابو بکر میرے ہاں تشریف لائے جبکہ میرے پاس انصار کی دو بچیاں تھیں ۔ اور انصار نے جنگ بعاث میں جو اشعار ایک دوسرے کے مقابلے میں کہےتھے ، انھیں گارہی تھیں ۔ کہا : وہ کوئی گانے والیاں نہ تھیں ۔ حضرت ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ( انھیں دیکھ کر ) کہا : کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر میں شیطان کی آواز ( بلند ہورہی ) ہے؟اور یہ عید کے دن ہوا تھا ۔ اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " ابو بکر!ہر قوم کے لئے ایک عید ہے اور یہ ہماری عید ہے ۔ "

A'isha reported: Abu Bakr came to see me and I had two girls with me from among the girls of the Ansar and they were singing what the Ansar recited to one another at the Battle of Bu'ath. They were not, however, singing girls. Upon this Abu Bakr said: What I (the playing of) this wind instrument of Satan in the house of the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) and this too on 'Id day? Upon this the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said: Abu Bakr, every people have a festival and it is our festival (so let them play on).

Haidth Number: 2061
ابو معاویہ نے ہشام بن عروہ سے اسی سند کے ساتھ ( سابقہ حدیث کے مانند ) روایت کی اور اس میں ہے دو بچیاں دف سے کھیل ہی تھیں ( دف بجارہیں تھیں )

This hadith has been narrated by Hisham with the same chain of transmitters, but there the words are: Two girls were playing upon a tambourine.

Haidth Number: 2062
عمرو نے کہا کہ ابن شہاب نے انھیں عروہ سے حدیث سنائی اور انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی ( انھوں نے کہا ) کہ حضرت ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ میرے ہاں تشریف لائے جبکہ منیٰ کے ایام میں میرے پاس دو بچیاں گارہی تھیں ۔ اور دف بجا رہی تھیں ۔ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کپڑا اوڑھے لیٹے ہوئے تھے ، ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ان دونوں کو ڈانٹا ۔ اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے آپ سے کپڑا ہٹایا اور فرمایا : " ابو بکر!انھیں چھوڑیئے کہ یہ عید کے دن ہیں ۔ " اور ( حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے ) کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ مجھےاپنی چادر سے چھپائے ہوئے تھے اور میں حبشیوں کو دیکھ رہی تھی کہ وہ کھیل رہے تھے اور میں کم سن لڑکی تھی ، ذرا اندازہ لگاؤ اس لڑکی کو شوق کس قدر ہوگا جو کھیل کی شوقین ، نو عمر تھی ( وہ کتنی دیر کھیل دیکھے گی؟ )

A'isha reported that Abu Bakr came to her and there were with her two girls on Adha days who were singing and beating the tambourine and the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) had wrapped himself with his mantle. Abu Bakr scolded them. The Messenger of Allah (may peace he upon him) uncovered (his face) and said: Abu Bakr, leave them alone for these are the days of 'Id. And 'A'isha said: I recapitulate to my mind the fact that once the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) screened me with his mantle and I saw the sports of the Abyssinians, and I was only a girl, and so you can well imagine how a girl of tender age is fond of watching the sport.

Haidth Number: 2063
یونس نے ابن شہاب سے او انھوں نے عروہ بن زبیر سے روایت کی ، انھوں نے کہا : حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے کہا : اللہ کی قسم !میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھاکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم میرے حجرے کے دروازے پر کھڑے ہیں اور حبشی اپنے چھوٹے نیزوں کے ساتھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مسجد میں کھیل ( مشقین کر رہے ) رہے تھے ۔ اور آپ مجھے اپنی چادر سے چھپائے ہوئے ہیں تاکہ میں ان کے کرتب دیکھ سکوں ، پھر آپ میری خاطر کھڑے رہے حتیٰ کہ میں ہی ہوں جو واپس پلٹی ، اندازہ کرو ایک نو عمر لڑکی کا شوق کس قدر ہوگا جو کھیل کی شوقین ہو ( کتنی دیر تک کھڑی رہی ہوگی ۔ )

A'isha reported: BY Allah, I remember the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) standing on the door of my apartment screening me with his mantle enabling me to see the sport of the Abyssinians as they played with their daggers in the mosque of the Messenger of Allah (may peace be upom him). He (the Holy Prophet) kept standing for my sake till I was satiated and then I went back; and thus you can well imagine how long a girl tender of age who is fond of sports (could have watched it).

Haidth Number: 2064

حَدَّثَنِي هَارُونُ بْنُ سَعِيدٍ الْأَيْلِيُّ وَيُونُسُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى وَاللَّفْظُ لِهَارُونَ قَالَا حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنَا عَمْرٌو أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ حَدَّثَهُ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ دَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعِنْدِي جَارِيَتَانِ تُغَنِّيَانِ بِغِنَاءِ بُعَاثٍ فَاضْطَجَعَ عَلَى الْفِرَاشِ وَحَوَّلَ وَجْهَهُ فَدَخَلَ أَبُو بَكْرٍ فَانْتَهَرَنِي وَقَالَ مِزْمَارُ الشَّيْطَانِ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَقْبَلَ عَلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ دَعْهُمَا فَلَمَّا غَفَلَ غَمَزْتُهُمَا فَخَرَجَتَا وَكَانَ يَوْمَ عِيدٍ يَلْعَبُ السُّودَانُ بِالدَّرَقِ وَالْحِرَابِ فَإِمَّا سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَإِمَّا قَالَ تَشْتَهِينَ تَنْظُرِينَ فَقُلْتُ نَعَمْ فَأَقَامَنِي وَرَاءَهُ خَدِّي عَلَى خَدِّهِ وَهُوَ يَقُولُ دُونَكُمْ يَا بَنِي أَرْفِدَةَ حَتَّى إِذَا مَلِلْتُ قَالَ حَسْبُكِ قُلْتُ نَعَمْ قَالَ فَاذْهَبِي

محمد بن عبد الرحمان نے عروہ سے اور انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سےروایت کی ، انھوں نےکہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ( گھر میں ) داخل ہوئے جبکہ میرے پاس دو بچیاں جنگ بعاث کے اشعار بلندآواز سے سنارہی تھیں ۔ آپ بستر پرلیٹ گئے اور اپنا چہرہ ( دوسری سمیت ) پھیر لیا ۔ اس کے بعدحضرت ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ تشریف لائے ۔ تو انھوں نے مجھے سرزنش کی اور کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی موجودگی میں شیطان کی آواز؟اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کی طرف متوجہ ہوئے اورفرمایا : " انھیں چھوڑیئے " جب ان ( ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) کی توجہ ہٹی تو میں ان کو اشارہ کیا اور وہ چلی گئیں ۔ اورعید کا ایک دن تھا ، کالے لوگ ڈھالوں اور بھالوں کےکرتب دکھا رہے تھے تو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے د رخواست کی یا آپ نے خود ہی فرمایا : " دیکھنے کی خواہش رکھتی ہو؟ " میں نے کہا : جی ہاں ۔ آ پ نے مجھے اپنے پیچھے کھڑاکرلیا ، میرا رخسار آپ کے رخسار پر ( لگ رہا ) تھا اور آ پ فرمارہے تھے : " اے ارفدہ کے بیٹو! ( اپنا مظاہرہ ) جاری رکھو ۔ " حتیٰ کہ جب میں اکتا گئی ( تو ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " تمھارےلئے کافی ہے؟ " میں نے کہا : جی ہاں ۔ فرمایا : " توچلی جاؤ ۔ "

`A'isha reported: The Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) came (to my apartment) while there were two girls with me singing the song of the Battle of Bu`ath. He lay down on the bed and turned away his face. Then came Abu Bakr and he scolded me and said: Oh! this musical instrument of the devil in the house of the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ )! The Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) turned towards him and said: Leave them alone. And when he (the Holy Prophet) became unattentive, I hinted them and they went out, and it was the day of `Id and the black men were playing with shields and spears. (I do not remember) whether I asked the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) or whether he said to me if I desired to see (that sport). I said: Yes. I stood behind him with his face parallel to my face, and he said: O Banu Arfada, be busy (in your sports) till I was satiated. He said (to me): Is that enough? I said: Yes. Upon this he asked me to go.

Haidth Number: 2065
جریر نے ہشام سے ، انھوں نے اپنے والد ( عروہ ) سے اور انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی ، انھوں نے کہا : حبشی آکر عید کے دن مسجد میں ہتھیاروں کے ساتھ اچھل کود رہے تھے ، ( ہتھیاروں کا مظاہرہ کررہے تھے ) تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے بلایا ، میں نے اپنا سر آپ کے کندھے پر رکھا اور ان کا کھیل ( کرتب ) دیکھنے لگی ( آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے رہے ) یہاں تک کہ میں نے خود ہی ان کے کھیل کے نظارے سے واپسی اختیار کی ۔

A'isha reported that some Abyssinians came and gave a demonstration of armed fight on the 'Id day in the mosque. The Apostle of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) invited me (to see that fight). I placed my head on his shoulder and began to see their sport till it was I who turned away from watching them.

Haidth Number: 2066
یحییٰ بن زکریا بن ابی زائدہ اور محمد بن بشر دونوں نے ہشام سے اسی سندکے ساتھ ( سابقہ حدیث کی طرح ) روایت کی اور انھوں نےفي المسجد ( مسجد میں ) کے الفاظ ذکر نہیں کیے ۔

This hadith has been narrated by Hisham with the same chain of transmitters but (the narrators) did not make mention of the mosque.

Haidth Number: 2067
عطاء نے بتایا کہ مجھے عبید بن عمیر نے خبر دی ، انھوں نے کہا : مجھے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے خبر دی کہ انھوں نے کھیلنے والوں کے بارے میں کہا : میں ان کاکھیل دیکھناچاہتی ہوں ۔ کہا : اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوگئے اور میں دروازے پر کھڑی ہوکر آپ کے کانوں اور کندھوں کےدرمیان سے دیکھنے لگی اور وہ لوگ مسجد میں کھیل رہے تھے ۔ عطاء نے کہا : وہ ایرانی تھے یا حبشی ۔ اور کہا : مجھے ابن عتیق یعنی عبید بن عمیر نے بتایا کہ وہ حبشی تھے ۔

A'isha said that she sent a message to the players (of this armed fight) saying: I like to see them (fighting). She further said: The Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) stood up and I stood at the door (behind him) and saw (this fight) between his ears and his shoulders they played in the mosque. 'Ata' (one of the narra- tors) said: Were they persians or Abyssinians? Ibn 'Atiq told me they were Abyssinians.

Haidth Number: 2068
حضرت ابوہریرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے ، انھوں نے کہا : جبکہ حبشی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے اپنے بھالوں سے کھیل رہے تھے توحضرت عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ پہنچ گئے اور کنکریاں اٹھانے کے لئے جھکے تاکہ وہ انھیں کنکریاں ماریں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا : " عمر!انھیں چھوڑ دو ۔ "

Abu Huraira reported: While the Abyssinians were busy playing with their arms in the presence of the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) 'Umar b. Khattab came there. He bent down to take up pebbles to throw at them (in order to make them go off). The Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said to him: 'Umar, leave them alone.

Haidth Number: 2069