ام حبیبہؓ بیان کرتی ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جو شخص دن اور رات میں (فرض نماز کے علاوہ) بارہ رکعتیں پڑھتا ہے تو اس کے لیے جنت میں ایک گھر بنا دیا جاتا ہے : ظہر سے پہلے چار اور اس کے بعد دو رکعتیں ، مغرب کے بعد دو رکعت ، عشاء کے بعد دو اور نماز فجر سے پہلے دو رکعتیں ۔‘‘ ترمذی اور مسلم کی روایت میں ہے کہ انہوں نے کہا : میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا :’’ جو مسلمان آدمی ہر روز فرائض کے علاوہ اللہ کی رضا کی خاطر بارہ رکعتیں نفل ادا کرتا ہے تو اللہ اس کے لیے جنت میں ایک گھر بنا دیتا ہے ، یا اس کے لیے جنت میں ایک گھر بنا دیا جاتا ہے ۔‘‘ صحیح ، رواہ مسلم و الترمذی ۔
ابن عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے رسول اللہ ﷺ کے ساتھ ظہر سے پہلے دو رکعتیں پڑھیں اور اس کے بعد ، مغرب کے بعد دو رکعتیں آپ کے گھر پڑھیں اور دو رکعتیں عشاء کے بعد آپ کے گھر میں پڑھیں ، اور انہوں نے بیان کیا ، حفصہ ؓ (جو کہ آپ کی بہن تھیں) نے مجھے حدیث بیان کی کہ رسول اللہ ﷺ فجر طلوع ہو جانے پر ہلکی سی دو رکعتیں پڑھا کرتے تھے ۔ متفق علیہ ۔
عبداللہ بن شقیق ؒ بیان کرتے ہیں ، میں نے رسول اللہ ﷺ کی نفل نماز کے متعلق عائشہ ؓ سے دریافت کیا تو انہوں نے فرمایا : آپ ﷺ ظہر سے پہلے چار رکعتیں میرے گھر میں پڑھتے ، پھر نماز پڑھانے تشریف لے جاتے ، پھر آ کر دو رکعتیں پڑھتے ، پھر آپ نماز مغرب پڑھاتے ، پھر گھر تشریف لا کر دو رکعتیں پڑھتے ، پھر نماز عشاء پڑھاتے اور میرے گھر تشریف لا کر دو رکعتیں پڑھتے ، آپ وتر سمیت نو رکعت نماز تہجد پڑھا کرتے تھے ، آپ رات دیر تک کھڑے ہو کر نماز پڑھتے اور دیر تک بیٹھ کر نماز پڑھتے ، جب آپ کھڑے ہو کر قراءت کرتے تو رکوع و سجود بھی کھڑے ہو کر کرتے ، اور جب آپ بیٹھ کر قراءت کرتے تو رکوع و سجود بھی بیٹھ کر ہی کرتے ، اور جب فجر طلوع ہو جاتی تو آپ ﷺ دو رکعتیں پڑھتے ۔ مسلم ، اور امام ابوداؤد نے یہ اضافہ نقل کیا ہے : پھر آپ ﷺ نماز فجر پڑھانے کے لیے تشریف لے جاتے ۔ رواہ مسلم و ابوداؤد ۔
عبداللہ بن مغفل ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ نماز مغرب سے پہلے دو رکعتیں پڑھو ، نماز مغرب سے پہلے دو رکعتیں پڑھو ۔‘‘ تیسری مرتبہ اس اندیشے کے پیش نظر کہ لوگ اسے سنت نہ بنا لیں ، فرمایا :’’ جو کوئی چاہے (پڑھے) ۔‘‘ متفق علیہ ۔
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ تم میں سے جو شخص جمعہ کے بعد نماز پڑھنا چاہے تو وہ چار رکعت پڑھے ۔‘‘ مسلم اور انہی کی دوسری روایت میں ہے :’’ جب تم میں سے کوئی جمعہ پڑھے تو وہ اس کے بعد چار رکعتیں پڑھے ۔ رواہ مسلم ۔
ام حبیبہ ؓ بیان کرتی ہیں ، میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا :’’ جو شخص ظہر سے پہلے چار رکعتوں اور اس کے بعد چار رکعتوں پر دوام اختیار کرتا ہے تو اللہ اسے جہنم پر حرام قرار دے دیتا ہے ۔‘‘ صحیح ، رواہ احمد و الترمذی و النسائی و ابن ماجہ ۔
ابوایوب انصاری ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ ظہر سے پہلے چار رکعتوں کے لیے ، جن میں سلام نہ پھیرا گیا ہو ، آسمان کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں ۔‘‘ ضعیف ۔
عبداللہ بن سائب ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ زوال آفتاب کے بعد نماز ظہر سے پہلے چار رکعتیں پڑھا کرتے تھے ، اور آپ ﷺ نے فرمایا :’’ یہ وہ گھڑی ہے جب آسمان کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں ، لہذا میں پسند کرتا ہوں کہ اس وقت میرا کوئی عمل صالح اوپر جائے ۔‘‘ صحیح ، رواہ الترمذی ۔
ابن عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ اللہ ، عصر سے پہلے چار رکعتیں پڑھنے والے شخص پر رحم فرمائے ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ احمد و الترمذی و ابوداؤد ۔
علی ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ عصر سے پہلے چار رکعتیں پڑھا کرتے تھے ، آپ ﷺ مقرب فرشتوں ، اور ان کی اتباع کرنے والے مسلمانوں اور مومنوں پر سلام بھیج کر فرق کیا کرتے تھے ۔ حسن ، رواہ الترمذی ۔
ابوہریرہؓ بیان کرتے تھے ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جو شخص مغرب کے بعد چھ رکعتیں پڑھے اور وہ ان کے درمیان کوئی بری بات نہ کرے تو اس کے لیے بارہ سال کی عبادت کے برابر ثواب لکھ دیا جاتا ہے ۔‘‘ ترمذی ، انہوں نے کہا : یہ حدیث غریب ہے ، ہم اسے صرف عمر بن ابی خثعم سے مروی حدیث کے حوالے سے جانتے ہیں جبکہ میں نے محمد بن اسماعیل (امام بخاری ؒ) کو فرماتے ہوئے سنا : وہ منکر حدیث ہے ، اور انہوں نے اسے بہت زیادہ ضعیف قرار دیا ہے ۔ ضعیف ۔
ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ ستاروں کے ڈوبنے کے بعد سے مراد فجر سے پہلے کی دو رکعتیں اور سجدوں کے بعد سے مغرب کے بعد دو رکعتیں ہیں ۔‘‘ ضعیف ۔
عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا :’’ زوال آفتاب کے بعد ظہر سے پہلے چار رکعتوں کا ثواب نماز تہجد کی چار رکعتوں کے ثواب کے برابر ہے ، اس وقت ہر چیز اللہ کی تسبیح بیان کرتی ہے ۔‘‘ پھر آپ ﷺ نے یہ آیت تلاوت فرمائی :’’ ان کے سائے دائیں سے اور بائیں سے لوٹتے رہتے ہیں ، اللہ کے سامنے جھکتے اور عاجزی کا اظہار کرتے ہیں ۔‘‘ ضعیف ۔
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے عصر کے بعد دو رکعتیں میرے ہاں کبھی ترک نہیں کیں ۔ بخاری ۔ مسلم ، اور صحیح بخاری کی روایت میں ہے ، انہوں نے فرمایا : اس ذات کی قسم جس نے آپ ﷺ کو وفات دی ! آپ نے زندگی بھر یہ دو رکعتیں نہیں چھوڑیں ۔ متفق علیہ ۔
مختار بن فلفل ؒ بیان کرتے ہیں ، میں نے انس بن مالک ؓ سے نماز عصر کے بعد نفل نماز پڑھنے کے متعلق دریافت کیا تو انہوں نے فرمایا : عمر ؓ نماز عصر کے بعد نفل نماز پڑھنے پر ہاتھوں پر مارا کرتے تھے ، اور ہم رسول اللہ ﷺ کے دور میں غروب آفتاب کے بعد نماز مغرب سے پہلے دو رکعتیں پڑھا کرتے تھے ، راوی کہتے ہیں میں نے ان سے پوچھا : رسول اللہ ﷺ انہیں پڑھا کرتے تھے ؟ آپ ﷺ ہمیں انہیں پڑھتے دیکھا کرتے تھے لیکن آپ نے ہمیں حکم فرمایا نہ منع فرمایا ۔ رواہ مسلم ۔
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، ہم مدینہ میں تھے ، جب مؤذن نماز مغرب کے لیے اذان کہتا تو صحابہ ستونوں کی طرف دوڑتے اور دو رکعتیں پڑھتے ، حتیٰ کہ کوئی اجنبی شخص مسجد میں آتا تو وہ ان رکعتوں کو پڑھنے والوں کی کثرت دیکھ کر سمجھتا کہ نماز ہو چکی ہے ۔ رواہ مسلم ۔
مرثد بن عبداللہ ؒ بیان کرتے ہیں ، میں عقبہ جہنی ؓ کے پاس آیا تو میں نے کہا : کیا بنو تمیم کے متعلق میں تمہیں تعجب انگیز بات نہ بتاؤں کہ وہ نماز مغرب سے پہلے دو رکعتیں پڑھتے ہیں ، تو عقبہ ؓ نے فرمایا : ہم بھی رسول اللہ ﷺ کے دور میں ان پر عمل پیرا تھے ، میں نے کہا :اب تمہیں کون سی چیز مانع ہے ؟ انہوں نے فرمایا : مشغولیت ۔ رواہ البخاری ۔
کعب بن عجرہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ نبی ﷺ بنو عبدالاشہل قبیلے کی مسجد میں تشریف لائے تو آپ نے وہاں نماز مغرب ادا کی ، جب وہ نماز پڑھ چکے تو آپ ﷺ نے اس کے بعد انہیں نوافل پڑھتے ہوئے دیکھا تو فرمایا :’’ یہ گھروں (میں پڑھی جانے) والی نماز ہے ۔‘‘ ابوداؤد ، ترمذی اور نسائی کی روایت میں ہے : لوگ کھڑے ہو کر نفل پڑھنے لگے نبی ﷺ نے فرمایا :’’ تم یہ نماز گھروں میں پڑھا کرو ۔‘‘ اسنادہ حسن ۔
مکحول ؒ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جو شخص مغرب کے بعد کلام کرنے سے پہلے دو رکعتیں پڑھتا ہے ۔‘‘ اور ایک دوسری روایت میں ہے :’’ چار رکعتیں پڑھتا ہے ، تو اس کی نماز علیین میں بلند کی جاتی ہے ۔‘‘ یہ روایت مرسل ہے ۔ ضعیف ۔
حذیفہ ؓ سے بھی اسی طرح مروی ہے ، انہوں نے اضافہ نقل کیا ہے : آپ ﷺ فرمایا کرتے تھے :’’ مغرب کے بعد دو رکعتیں پڑھنے میں جلدی کیا کرو ، کیونکہ وہ فرض نماز کے ساتھ بلند کی جاتی ہیں ۔‘‘ یہ دونوں روایتیں رزین نے روایت کی ہیں ، بیہقی نے حذیفہ ؓ سے مروی زائد الفاظ شعب الایمان میں اسی طرح روایت کیے ہیں ۔ ضعیف ۔
عمرو بن عطا ؒ بیان کرتے ہیں ، کہ نافع بن جبیر نے انہیں سائب کے پاس بھیجا تاکہ وہ ان سے اس چیز کے متعلق پوچھے جو معاویہ ؓ نے ان سے دوران نماز دیکھی ، سائب ؓ نے فرمایا :ہاں ، میں نے معاویہ ؓ کے ساتھ مقصورہ (حکام کے لیے خاص کمرہ) میں نماز جمعہ ادا کی ، جب امام نے سلام پھیرا تو میں نے اپنی اسی جگہ کھڑے ہو کر نماز شروع کر دی ، جب وہ اپنے گھر تشریف لے گئے تو انہوں نے میری طرف پیغام بھیجتے ہوئے فرمایا : آیندہ ایسے نہ کرنا ، تم نے ایسے کیوں کیا ؟ جب تم نماز جمعہ پڑھ لو تو پھر تم کلام کر لینے یا وہاں سے چلے جانے تک کوئی نماز نہ پڑھو ، کیونکہ رسول اللہ ﷺ نے ہمیں حکم فرمایا تھا کہ ہم (فرض) نماز کے ساتھ کوئی نفل نہ ملائیں حتیٰ کہ ہم بات چیت کر لیں یا وہاں سے کہیں اور چلے جائیں ۔ رواہ مسلم ۔
عطا ء ؒ بیان کرتے ہیں ، جب ابن عمر ؓ مکہ میں نماز جمعہ ادا فرماتے تو تھوڑا سا آگے بڑھ کر دو رکعتیں پڑھتے ، پھر آگے بڑھ کر چار رکعتیں پڑھتے اور جب مدینہ میں ہوتے تو جمعہ پڑھ کر اپنے گھر تشریف لے جاتے اور دو رکعتیں پڑھتے اور مسجد میں نہ پڑھتے ، جب ان سے پوچھا گیا تو انہوں نے فرمایا : رسول اللہ ﷺ ایسے ہی کیا کرتے تھے ۔ ابوداؤد ، اور ترمذی کی ایک روایت میں ہے : انہوں نے بیان کیا ، میں نے ابن عمر ؓ کو دیکھا کہ انہوں نے جمعہ کے بعد دو رکعتیں پڑھیں پھر اس کے بعد چار رکعتیں پڑھیں ۔ صحیح ، رواہ ابوداؤد و الترمذی ۔