ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جب تم میں سے کوئی نماز پڑھ رہا ہوتا ہے تو شیطان اس کے پاس آ کر اسے مغالطے میں مبتلا کر دیتا ہے حتیٰ کہ وہ نہیں جانتا کہ اس نے کتنی نماز پڑھی ہے ، جب تم میں سے کوئی ایسی صورت (تردد) پائے تو وہ بیٹھنے کی حالت ہی میں دو سجدے کر لے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
عطا بن یسار ، ابوسعید ؓ سے روایت کرتے ہیں ، انہوں نے کہا ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جب تم میں سے کسی کو اپنی نماز کے بارے میں شک ہو اور اسے پتہ نہ چلے کہ اس نے کتنی رکعتیں پڑھی ہیں ، تین یا چار ، تو وہ شک دور کرے اور یقین پر بنیاد رکھے ، پھر سلام پھیرنے سے پہلے دو سجدے کرے ، اگر اس نے پانچ رکعت پڑھ لی ہیں تو یہ دو سجدے اس کی نماز کو جفت بنا دیں گے ، اور اگر اس نے یہ رکعت چار مکمل کرنے کے لیے پڑھی ہے تو پھر وہ دو سجدے شیطان کی تذلیل کے لیے ہوں گے ۔‘‘ مسلم ، امام مالک نے عطاء سے مرسل روایت کیا ہے ، اور ان کی روایت میں ہے :’’ اس نے ان دو سجدوں سے اس کو جفت بنا دیا ۔‘‘ رواہ مسلم و مالک ۔
عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے نماز ظہر پانچ رکعتیں پڑھیں ، آپ سے عرض کیا گیا ، کیا نماز میں اضافہ کر دیا گیا ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ وہ کیا ؟‘‘ صحابہ نے عرض کیا : آپ نے پانچ رکعتیں پڑھی ہیں ، تو آپ نے سلام پھیرنے کے بعد دو سجدے کیے ، اور ایک دوسری روایت میں ہے : آپ ﷺ نے فرمایا :’’ میں بھی تم جیسا انسان ہوں ، جیسے تم بھول جاتے ہو ویسے ہی میں بھول جاتا ہوں ، پس جب کبھی میں بھول جاؤں تو مجھے یاد کرا دیا کرو ، اور جب تم میں سے کسی کو اپنی نماز میں شک گزرے تو وہ درست بات تلاش کرنے کی پوری کوشش کرے اور اس بنیاد پر نماز مکمل کرے ۔ پھر سلام پھیرے اور پھر دو سجدے کرے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
ابن سرین ؒ ابوہریرہ ؓ سے روایت کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے ہمیں نماز ظہر یا عصر کی نماز پڑھائی ، ابن سرین ؒ نے فرمایا : ابوہریرہ ؓ نے اس کا نام بھی بتایا تھا لیکن میں اسے بھول گیا ہوں ، انہوں نے فرمایا : آپ ﷺ نے ہمیں دو رکعتیں پڑھائیں ، پھر مسجد میں رکھی ہوئی لکڑی کے ساتھ ٹیک لگا کر کھڑے ہو گئے گویا آپ غصہ کی حالت میں تھے ، آپ نے دایاں ہاتھ بائیں پر رکھا ، انگلیوں میں انگلیاں ڈالیں اور اپنا دایاں رخسار بائیں ہتھیلی کی پشت پر رکھ دیا ، اور جلد باز لوگ مسجد کے دروازوں سے باہر چلے گئے ، باقی صحابہ نے کہا : (کیا) نماز کم کر دی گئی ہے ؟ صحابہ کرام میں ابوبکر ؓ و عمر ؓ بھی موجود تھے ، لیکن وہ بھی آپ سے بات کرنے سے گھبراتے تھے ، صحابہ میں ایک آدمی تھا جس کے ہاتھ لمبے تھے اور اسے ذوالیدین کہا جاتا تھا ، اس نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! آپ بھول گئے ہیں یا نماز کم کر دی گئی ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ میں بھولا ہوں نہ نماز کم کی گئی ہے ۔‘‘ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ کیا ایسے ہی ہے جیسے ذوالیدین کہہ رہا ہے ؟‘‘ صحابہ نے عرض کیا : جی ہاں ! آپ آگے بڑھے ، اور جو نماز چھوڑی تھی وہ پڑھائی ، پھر سلام پھیرا ، پھر اللہ اکبر کہا اور اپنے سجدوں کی طرح یا ان سے بھی زیادہ لمبا سجدہ کیا ، پھر سر اٹھایا اور اللہ اکبر کہا ، پھر اللہ اکبر کہا اور اپنے سجدوں کی مثل یا ان سے زیادہ لمبا سجدہ کیا ، پھر اپنا سر اٹھایا ، اور اللہ اکبر کہا ۔ چنانچہ انہوں (تلامذہ) نے ابن سرین ؒ سے پوچھا : پھر آپ نے سلام پھیرا ؟ وہ بیان کرتے ہیں ، مجھے بتایا گیا کہ عمران بن حصین ؓ نے فرمایا : پھر آپ نے سلام پھیرا ۔ بخاری ، مسلم اور الفاظ حدیث بخاری کے ہیں ۔ صحیح بخاری اور صحیح مسلم کی ایک دوسری روایت میں ہے ، رسول اللہ ﷺ نے ((لم انس ولم تقصر)) کے بدلے ((کل ذالک لم یکن)) کہا :’’ یہ سب کچھ نہیں ہوا ۔‘‘ تو انہوں (ذوالیدین) نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! ان میں (یعنی نہ میں بھولا ہوں نہ نماز قصر کی گئی ہے) سے کچھ تو ہوا ہے ۔ متفق علیہ ۔
عبداللہ بن بحینہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے انہیں نماز ظہر پڑھائی تو آپ پہلی دو رکعتیں پڑھ کر کھڑے ہو گئے اور تشہد نہ بیٹھے ، تو صحابہ بھی آپ کے ساتھ ہی کھڑے ہو گئے حتیٰ کہ جب آپ نے نماز پڑھ لی تو صحابہ نے سلام پھیرنے کا انتظار کیا ، آپ ﷺ نے سلام پھیرنے سے پہلے بیٹھے ہوئے دو سجدے کیے اور پھر سلام پھیرا ۔ متفق علیہ ۔
عمران بن حصین ؓ سے روایت ہے نبی ﷺ نے انہیں نماز پڑھائی تو آپ بھول گئے ، آپ ﷺ نے دو سجدے کیے ، پھر تشہد پڑھی پھر سلام پھیرا ۔ ترمذی ، اور انہوں نے فرمایا : یہ حدیث حسن غریب ہے ۔ صحیح ، رواہ الترمذی ۔
مغیرہ بن شعبہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جب امام دو رکعتیں پڑھ کر (تشہد پڑھے بغیر) کھڑا ہو جائے ، اگر مکمل طور پر سیدھا کھڑا ہونے سے پہلے اسے یاد آ جائے تو وہ بیٹھ جائے ، اور اگر وہ مکمل طور پر سیدھا کھڑا ہو جائے تو پھر نہ بیٹھے ، اور سہو کے دو سجدے کر لے ۔‘‘ حسن ، رواہ ابوداؤد و ابن ماجہ ۔
عمران بن حصین ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے نماز عصر پڑھائی اور تین رکعتوں کے بعد سلام پھیر دیا ، پھر آپ اپنے گھر تشریف لے گئے تو خرباق نامی شخص جس کے ہاتھ لمبے تھے ، آپ کے گھر کے راستے میں کھڑا ہو کر عرض کرنے لگا ، اللہ کے رسول ! پھر اس نے آپ سے تین رکعتوں کے بعد سلام پھیر دینے کے متعلق ذکر کیا ، تو آپ ﷺ غصہ کی حالت میں اپنی چادر گھسیٹتے ہوئے باہر تشریف لائے حتیٰ کہ لوگوں کے پاس آ کر فرمایا :’’ کیا یہ صحیح کہہ رہا ہے ؟‘‘ انہوں نے عرض کیا : جی ہاں ! چنانچہ آپ ﷺ نے ایک رکعت اور پڑھی ، پھر سلام پھیرا ، پھر دو سجدے کیے اور پھر سلام پھیرا ۔ رواہ مسلم ۔
عبدالرحمن بن عوف ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا :’’ جو شخص نماز پڑھے اور اسے نماز میں کمی کا شک ہو تو وہ نماز پڑھے حتیٰ کہ اسے زیادتی کا شک ہو جائے ۔‘‘ ضعیف ۔