عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، رسول اللہ ﷺ نماز میں یہ دعا کیا کرتے تھے :’’ اے اللہ ! میں عذاب قبر اور مسیح دجال کے فتنے سے تیری پناہ چاہتا ہوں ، میں موت و حیات کے فتنے سے تیری پناہ چاہتا ہوں ، اے اللہ ! میں گناہ اور قرض سے تیری پناہ چاہتا ہوں ۔‘‘ کسی نے آپ ﷺ سے کہا : آپ قرض سے اس قدر کیوں پناہ طلب کرتے ہیں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ کیونکہ جب آدمی مقروض ہوتا ہے تو وہ بات کرتے ہوئے جھوٹ بولتا ہے ، اور جب وعدہ کرتا ہے تو خلاف ورزی کرتا ہے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جب تم میں سے کوئی تشہد سے فارغ ہو تو وہ چار چیزوں ، عذاب جہنم ، عذاب قبر ، موت و حیات کے فتنے اور مسیح دجال کے فتنے سے اللہ کی پناہ طلب کرے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ انہیں یہ دعا اس اہتمام کے ساتھ سکھایا کرتے تھے جیسے آپ انہیں قرآن کی سورت سکھایا کرتے تھے ، آپ ﷺ فرماتے :’’ کہو ، اے اللہ ! میں عذاب جہنم ، عذاب قبر ، مسیح دجال کے فتنے اور موت و حیات کے فتنے سے تیری پناہ چاہتا ہوں ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
ابوبکر صدیق ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! مجھے کوئی دعا سکھائیں جو میں اپنی نماز میں کیا کروں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ کہو ، اے اللہ ! بے شک میں نے اپنی جان پر بہت ظلم کیا ہے ، تیرے سوا گناہوں کو کوئی نہیں بخش سکتا ، سو اپنی جناب سے مجھے بخش دے ، اور مجھ پر رحم فرما ، بے شک تو ہی بخشنے والا مہربان ہے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
عامر بن سعد ؓ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں ، انہوں نے کہا : میں رسول اللہ ﷺ کو دائیں بائیں سلام پھیرتے ہوئے دیکھتا تھا حتیٰ کہ میں آپ کے رخسار کی سفیدی بھی دیکھتا تھا ۔ رواہ مسلم ۔
عبداللہ بن مسعود ؓ نے فرمایا :’’ تم میں سے کوئی شخص اپنی نماز سے شیطان کے لیے حصہ نہ بنائے او اس طرح کہ وہ سمجھے کہ (سلام پھیرنے کے بعد) صرف دائیں طرف ہی سے رخ بدلے گا ، حالانکہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو دیکھا کہ آپ اکثر اپنی بائیں جانب سے پھرتے تھے ۔ متفق علیہ ۔
براء ؓ بیان کرتے ہیں ، جب ہم رسول اللہ ﷺ کے پیچھے نماز پڑھتے تو ہم آپ کے دائیں جانب کھڑا ہونا پسند کرتے تھے ، (کیونکہ) آپ ہماری طرف چہرہ مبارک کیا کرتے تھے ۔ نیز فرمایا : میں نے آپ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا :’’ میرے رب ! مجھے اس روز ، جب تو اپنے بندوں کو اٹھائے گا ، اپنے عذاب سے بچانا ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
ام سلمہ ؓ بیان کرتی ہیں ، رسول اللہ ﷺ کے دور میں جب خواتین فرض نماز سے سلام پھیرتیں تو وہ کھڑی ہو (کر فوراً چلی) جاتیں ، جبکہ رسول اللہ ﷺ اور آپ کے ساتھ نماز پڑھنے والے صحابہ ، جب تک اللہ چاہتا ، بیٹھے رہتے ، پس جب رسول اللہ ﷺ کھڑے ہوتے تو پھر صحابہ کرام ؓ بھی کھڑے ہوتے ۔ رواہ البخاری ۔
ہم جابر بن سمرہ ؓ سے مروی حدیث ان شاء اللہ ’’ باب الضحک ‘‘ میں ذکر کریں گے ۔
معاذ بن جبل بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے میرا ہاتھ پکڑ کر فرمایا :’’ معاذ ! میں تم سے محبت کرتا ہوں ۔‘‘ میں نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! میں بھی آپ سے محبت کرتا ہوں ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ ہر نماز کے بعد یہ دعا پڑھنا ترک نہ کرنا : میرے رب ! اپنے ذکر و شکر اور اپنی بہترین خالص عبادت کرنے پر میری مدد فرما ۔‘‘ صحیح ۔
احمد ، ابوداؤد ، نسائی ، البتہ ابوداؤد نے ’’قال معاذ : وانا احبک‘‘ کے الفاظ ذکر نہیں کیے ۔
عبداللہ بن مسعود ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ ((السلام علیکم و رحمۃ اللہ)) کہتے ہوئے دائیں طرف سلام پھیرتے حتیٰ کہ آپ کے دائیں رخسار کی سفیدی نظر آ جاتی ، اور ((السلام علیکم و رحمۃ اللہ)) کہتے ہوئے بائیں طرف سلام پھیرتے حتیٰ کہ آپ کے بائیں رخسار کی سفیدی نظر آ جاتی ۔‘‘ ابوداؤد ، نسائی ، ترمذی ، البتہ امام ترمذی نے ((حتیٰ یرٰی بیاض خدہ)) کا ذکر نہیں کیا ۔ صحیح ۔
عطاء خراسانی ؒ مغیرہ ؓ سے روایت کرتے ہیں ، انہوں نے کہا ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ امام اس جگہ جہاں اس نے (فرض) نماز پڑھی ہے ، (نفل) نماز نہ پڑھے حتیٰ کہ جگہ بدل لے ۔‘‘ ابوداؤد ، اور انہوں نے فرمایا : عطا خراسانی کی مغیرہ ؓ سے ملاقات ثابت نہیں ۔ ضعیف ۔
انس ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے انہیں نماز پر ترغیب دلائی اور آپ نے انہیں آپ کے (ان کی طرف پھرنے) سے پہلے اٹھ کر جانے سے منع فرمایا ۔ صحیح ، رواہ ابوداؤد ۔
شداد بن اوس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ اپنی نماز میں یہ دعا کیا کرتے تھے :’’ اے اللہ ! میں دین کے معاملے میں ثابت قدمی ، رشدو ہدایت پر عزیمت ، تیری نعمت پر شکر اور تیری بہترین اور خالص عبادت کرنے کا تجھ سے سوال کرتا ہوں ، میں تجھ سے قلب سلیم اور زبان صادق کا سوال کرتا ہوں ، میں اس خیرو بھلائی کا تجھ سے سوال کرتا ہوں جسے تو جانتا ہے ، اور ہر اس شر سے تیری پناہ چاہتا ہوں جسے تو جانتا ہے ، اور ان گناہوں سے جسے تو جانتا ہے تجھ سے مغفرت طلب کرتا ہوں ۔‘‘ نسائی ، امام احمد نے بھی اسی طرح روایت کیا ہے ۔ حسن ، رواہ النسائی ۔
جابر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ اپنی نماز میں تشہد کے بعد یہ کہا کرتے تھے :’’ بہترین کلام اللہ کا کلام ہے اور سب سے بہترین طریقہ محمد (ﷺ) کا طریقہ ہے ۔‘‘ صحیح ، رواہ النسائی ۔