ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ مجھے ، سات اعضاء : پیشانی ، دونوں ہاتھوں ، دونوں گھٹنوں اور پاؤں کی انگلیوں کے کناروں پر سجدہ کرنے اور (دوران نماز) کپڑوں اور بالوں کو نہ سمیٹنے کا حکم دیا گیا ہے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
براء بن عازب ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جب تم سجدہ کرو تو اپنی ہتھیلیاں (جائے نماز پر) اور اپنی کہنیاں (زمین سے) بلند رکھو ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
میمونہ ؓ بیان کرتی ہیں ، جب نبی ﷺ سجدہ کرتے تو اپنے ہاتھوں کو پہلوؤں سے دور رکھتے تھے حتیٰ کہ اگر بکری کا بچہ آپ کے ہاتھوں کے نیچے سے گزرنا چاہتا تو وہ گزر جاتا ۔ صحیح ۔
یہ ابوداؤد کی روایت کے الفاظ ہیں ، جیسا کہ بغوی ؒ نے شرح السنہ میں اپنی سند سے بیان کیا ہے ، اور مسلم میں اسی معنی کی روایت ہے : میمونہ ؓ بیان کرتی ہیں : جب نبی ﷺ سجدہ کرتے تو اگر بکری کا بچہ آپ ﷺ کے نیچے سے گزرنا چاہتا تو وہ گزر سکتا تھا ۔
عبداللہ بن مالک بن بحینہ ؓ بیان کرتے ہیں ، نبی ﷺ جب سجدہ کرتے تو اپنے ہاتھوں کے مابین فاصلہ رکھتے حتیٰ کہ آپ ﷺ کی بغلوں کی سفیدی نظر آ جاتی ۔ متفق علیہ ۔
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، نبی ﷺ اپنے سجدوں میں یہ دعا کیا کرتے تھے :’’ اے اللہ ! میرے چھوٹے ، بڑے ، پہلے ، پچھلے ، ظاہر اور پوشیدہ تمام گناہ معاف فرما دے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، میں نے ایک رات رسول اللہ ﷺ کو بستر پر نہ پایا تو میں نے (اپنے ہاتھ سے) آپ کو ٹٹولا تو میرا ہاتھ آپ کے پاؤں کے تلوے پر لگا ، آپ نماز میں حالت سجدہ میں تھے جبکہ آپ کے پاؤں کھڑے تھے ، اور آپ دعا کر رہے تھے :’’ اے اللہ ! میں تیری رضا مندی کے ذریعے تیرے غصے سے ، تیری عافیت کے ذریعے تیری سزا سے اور تیری رحمت کے ذریعے تیرے عذاب سے پناہ چاہتا ہوں ، میں تیری تعریف کو شمار نہیں کر سکتا ، تو ویسا ہی ہے جس طرح تو نے اپنی تعریف خود فرمائی ہے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ بندہ سجدے کی حالت میں اپنے رب کے انتہائی قریب ہوتا ہے ، پس (سجدے کی حالت میں) زیادہ دعائیں کرو ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جب ابن آدم آیت سجدہ تلاوت کر کے سجدہ کرتا ہے تو شیطان الگ ہو کر رونے لگتا ہے ، اور کہتا ہے : ہائے افسوس ! ابن آدم کو سجدے کا حکم دیا گیا تو اس نے سجدہ کر لیا تو وہ جنت کا مستحق قرار پایا ، جبکہ مجھے سجدے کا حکم دیا گیا تو میں نے انکار کر دیا اور جہنم میرا مقدر ٹھہری ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
ربیعہ بن کعب ؓ بیان کرتے ہیں ، میں رسول اللہ ﷺ کے ہاں رات بسر کیا کرتا تھا ، میں آپ کے لیے وضو کا پانی اور آپ کی دیگر ضروریات کا انتظام کیا کرتا تھا ، آپ ﷺ نے مجھ سے فرمایا :’’ مجھ سے کوئی چیز مانگو ۔‘‘ میں نے عرض کیا ، میں آپ سے ، جنت میں آپ کے ساتھ ہونے کا سوال کرتا ہوں ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ کیا اس کے علاوہ کچھ اور ؟‘‘ میں نے عرض کیا : بس یہی ہے ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ پس اپنی ذات کے لیے کثرت سجود سے میری مدد کر ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
معدان بن طلحہ بیان کرتے ہیں ، میں رسول اللہ ﷺ کے آزاد کردہ غلام ثوبان سے ملا تو میں نے کہا : مجھے کوئی ایسا عمل بتائیں جسے کر کے میں جنت میں داخل ہو جاؤں ، وہ خاموش رہے ، پھر میں نے ان سے سوال کیا ، تو وہ خاموش رہے ، پھر میں نے تیسری مرتبہ ان سے سوال کیا تو انہوں نے فرمایا : میں نے اس کے متعلق رسول اللہ ﷺ سے دریافت کیا تھا تو آپ ﷺ نے فرمایا تھا :’’ تم اللہ کی رضا کی خاطر کثرت سے سجدے کرو ، کیونکہ تم اللہ کے لیے جو بھی سجدہ کرو گے تو اللہ اس کے ذریعے تمہارا ایک درجہ بڑھا دے گا اور اس کے ذریعے تمہارا ایک گناہ مٹا دے گا ۔‘‘ معدان بیان کرتے ہیں ، پھر میں ابودرداء سے ملا تو میں نے ان سے بھی دریافت کیا تو انہوں نے مجھے ویسے ہی بتایا جیسے ثوبان نے مجھے بتایا تھا ۔ رواہ مسلم ۔
وائل بن حجر ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے رسول اللہ ﷺ کو دیکھا کہ جب آپ سجدہ کرتے تو آپ ﷺ اپنے ہاتھوں سے پہلے اپنے گھٹنے نیچے لگاتے اور جب (قیام کے لیے) کھڑے ہوتے تو گھٹنوں سے پہلے ہاتھ اٹھاتے تھے ۔ ضعیف ۔
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جب تم میں سے کوئی سجدہ کرے تو وہ (ہاتھوں سے پہلے گھٹنے لگا کر) اونٹ کی طرح نہ بیٹھے ، وہ گھٹنوں سے پہلے اپنے ہاتھ نیچے لگائے ۔‘‘ ابوداؤد ، نسائی ، دارمی ۔ ابوسلیمان خطابی نے فرمایا : وائل بن حجر ؓ سے مروی حدیث ، اس حدیث سے زیادہ درست ہے ، اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ یہ منسوخ ہے ۔ اسنادہ حسن ۔
ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں ، نبی ﷺ دو سجدوں کے درمیان یہ دعا کیا کرتے تھے :’’ اے اللہ ! مجھے بخش دے ، مجھ پر رحم فرما ، میری راہنمائی فرما ، مجھے عافیت میں رکھ اور مجھے رزق عطا فرما ۔‘‘ ضعیف ۔
عبدالرحمن بن شبل ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے کوّے کی طرح ٹھونگے مارنے ، درندے کی طرح بازو بچھانے اور اونٹ کی طرح مسجد میں اپنے لیے کوئی جگہ مخصوص کرنے سے منع فرمایا ۔ ضعیف ۔
علی ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ علی ! میں جو اپنے لیے پسند کرتا ہوں وہی تمہارے لیے پسند کرتا ہوں اور جو اپنے لیے ناپسند کرتا ہوں وہی تمہارے لیے ناپسند کرتا ہوں ، سجدوں کے درمیان سرین نیچے لگا کر ، ٹانگیں کھڑی کر کے اور ہاتھ زمین پر لگا کر نہ بیٹھو ۔‘‘ ضعیف ۔
طلق بن علی حنفی ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ اللہ عزوجل اس بندے کی نماز کی طرف دیکھتا بھی نہیں جو دوران نماز رکوع و سجود میں اپنی کمر سیدھی نہیں کرتا ۔‘‘ ضعیف ۔
نافع ؓ سے روایت ہے کہ ابن عمر ؓ فرمایا کرتے تھے : جو شخص اپنی پیشانی زمین پر رکھے تو وہ اپنے ہاتھ بھی اسی جگہ رکھے جہاں اس نے اپنی پیشانی رکھی تھی ، پھر جب وہ (پیشانی) اٹھائے تو دونوں ہاتھوں کو بھی اٹھالے ، کیونکہ ہاتھ بھی سجدہ کرتے ہیں جس طرح چہرہ سجدہ کرتا ہے ۔ صحیح ، رواہ مالک ۔