ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ بے شک اللہ نے میری امت کے دلوں میں پیدا ہونے والے وسوسوں سے درگزر فرمایا ہے جب تک وہ ان کے مطابق عمل نہ کر لیں یا بات نہ کر لیں ۔‘‘ متفق علیہ ، رواہ البخاری (۲۵۲۸) و مسلم ۔
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ کے چند صحابہ نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے تو انہوں نے آپ سے دریافت کیا : ہم اپنے دلوں میں ایسے وسوسے پاتے ہیں کہ انہیں بیان کرنا ہم بہت گراں سمجھتے ہیں ۔ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ کیا تم بھی ایسا محسوس کرتے ہو ؟‘‘ انہوں نے عرض کیا ، جی ہاں ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ یہ تو صریح ایمان ہے ۔‘‘
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ شیطان تمہارے کسی شخص کے پاس آتا ہے تو وہ کہتا ہے : اس کو کس نے پیدا کیا ؟ اس کو کس نے پیدا کیا ؟ حتیٰ کہ کہتا ہے : تیرے رب کو کس نے پیدا کیا ؟ پس جب تم میں سے کوئی اس حد تک پہنچ جائے تو وہ اللہ کی پناہ طلب کرے اور اس (شیطانی خیال) کو چھوڑ دے ۔‘‘ متفق علیہ ، رواہ البخاری (۳۲۷۶) و مسلم ۔
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ لوگ آپس میں سوال کرتے رہیں گے حتیٰ کہ کہا جائے گا : اس مخلوق کو تو اللہ نے پیدا فرمایا ہے تو اللہ کو کس نے پیدا کیا ؟ پس جو اس طرح کی صورت محسوس کرے تو وہ کہے : میں اللہ اور اس کے رسولوں پر ایمان لایا ۔‘‘ متفق علیہ ، رواہ البخاری (۷۲۹۶) و مسلم ۔
ابن مسعود ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ تم میں سے ہر شخص کے ساتھ اس کا ایک جن اور ایک فرشتہ ساتھی مامور کر دیا گیا ہے ۔‘‘ صحابہ نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! آپ ﷺ کے ساتھ بھی ؟ آپ نے فرمایا :’’ میرے ساتھ بھی لیکن اللہ نے اس کے خلاف میری اعانت کی تو وہ مطیع ہو گیا ، وہ مجھے صرف خیرو بھلائی کی بات ہی کہتا ہے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ مریم اور ان کے بیٹے (عیسیٰ ؑ) کے سوا اولاد آدم کے ہاں پیدا ہونے والے ہر بچے کو شیطان اس کی ولادت کے وقت مس کرتا ہے تو وہ شیطان کی چھیڑ پر روتے ہوئے چیخ مارتا ہے ۔‘‘ متفق علیہ ، رواہ البخاری (۲۴۳۱) و مسلم ۔
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جب بچہ پیدائش کے وقت چیختا ہے تو اس کا یہ چیخنا شیطان کے کچوکے کی وجہ سے ہوتا ہے ۔‘‘ متفق علیہ ، رواہ البخاری (۴۵۴۸) و مسلم س۔
جابر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ شیطان اپنا تخت پانی پر سجاتا ہے ۔ پھر وہ اپنے لشکروں کو روانہ کرتا ہے ، وہ لوگوں کو گمراہ کرتے ہیں ۔ ان میں سے اس کا زیادہ مقرب وہ ہوتا ہے جو ان میں سب سے زیادہ گمراہ کن ہو ، ان میں سے ایک آتا ہے تو وہ بتاتا ہے ، میں نے یہ یہ کیا ، تو وہ کہتا ہے ، تو نے کچھ بھی نہیں کیا ۔‘‘ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ پھر ان میں سے ایک آتا ہے تو وہ کہتا ہے ، میں نے فلاں کا پیچھا نہیں چھوڑا حتیٰ کہ میں نے اس کے اور اس کی بیوی کے درمیان جدائی ڈال دی ۔‘‘ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ وہ (شیطان) اسے اپنے قریب کر لیتا ہے اور کہتا ہے :’’ ہاں تم بہت خوب ہو ۔‘‘ اعمش بیان کرتے ہیں ، میرا خیال ہے ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ تو وہ (شیطان) اسے گلے لگا لیتا ہے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
جابر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ شیطان اس بات سے مایوس ہو چکا ہے کہ جزیرہ عرب میں نمازی اس کی پوجا کریں ، لیکن وہ انہیں آپس میں لڑانے کی کوشش کرتا رہے گا ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا تو اس نے عرض کیا : میرے دل میں کچھ ایسا وسوسہ پیدا ہوتا ہے کہ اسے بیان کرنے سے کوئلہ بن جانا مجھے زیادہ پسند ہے ۔ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ اللہ کا شکر ہے جس نے اس معاملے کو وسوسہ میں بدل دیا ۔‘‘ اسنادہ صحیح ، رواہ ابوداود (۵۱۱۲) و النسائی فی الکبریٰ (۱۰۵۰۳) و صحیحہ ابن حبان (۴۶) ۔
ابن مسعود ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ شیطان ابن آدم کے دل میں خیال ڈالتا ہے اور فرشتہ بھی خیال ڈالتا ہے ۔ رہا شیطان کا وسوسہ ڈالنا تو وہ شر اور حق کے جھٹلانے کا وعدہ دیتا ہے ، رہا فرشتے کا خیال ڈالنا تو وہ خیر اور تصدیق حق کا وعدہ دیتا ہے ، جو شخص اس طرح کا خیال محسوس کرے تو وہ جان لے کہ یہ اللہ کی طرف سے ہے ، پس وہ اللہ کا شکر ادا کرے ، اور جو شخص دوسرا خیال پائے تو وہ شیطان مردود سے اللہ کی پناہ طلب کرے ۔‘‘ پھر آپ نے یہ آیت تلاوت فرمائی ۔’’ شیطان تمہیں مفلسی کا وعدہ دیتا ہے اور برے کام کی ترغیب و حکم دیتا ہے ۔‘‘ ترمذی ، اور امام ترمذی نے فرمایا : یہ حدیث غریب ہے ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ الترمذی (۲۹۸۸) و النسائی فی الکبریٰ (۱۱۰۵۱) و ابن حبان (۴۰) الطبری فی تفسیر (۳/ ۵۹) ۔
ابوہریرہ ؓ رسول اللہ ﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا :’’ لوگ ایک دوسرے سے سوال کرتے رہیں گے حتیٰ کہ یوں بھی کہا جائے گا : اس مخلوق کو تو اللہ نے تخلیق کیا ، تو اللہ کو کس نے پیدا کیا ؟ جب وہ یہ کہیں تو تم کہنا : اللہ یکتا ہے ، اللہ بے نیاز ہے ، اس کی اولاد ہے نہ والدین اور نہ کوئی اس کا ہم سر ہے ۔ پھر تین مرتبہ اپنی بائیں جانب تھوک دے ، اور شیطان مردود سے اللہ کی پناہ طلب کرے ۔‘‘ ابوداؤد ۔ اور ہم عمرو بن احوص سے مروی حدیث ان شاءاللہ باب خطبۃ یوم النحر میں ذکر کریں گے ۔ اسنادہ حسن ، رواہ ابوداؤد (۴۷۲۳ ، ۴۷۲۱) و النسائی فی الکبریٰ (۱۰۴۹۷ ، ۶۶۱) ۔
انس ؓ بیان کرتے ہیں رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ لوگ ایک دوسرے سے سوال کرتے رہیں گے حتیٰ کہ وہ کہیں گے ، ان سب چیزوں کو اللہ نے پیدا فرمایا ، تو پھر اللہ عزوجل کو کس نے پیدا کیا ؟‘‘ اسے بخاری نے روایت کیا ۔ متفق علیہ ، رواہ البخاری (۷۲۹۶) و مسلم ۔
اور مسلم کی روایت میں ہے ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ اللہ عزوجل نے فرمایا : آپ کی امت کے لوگ اس طرح کہتے رہیں گے ، یہ کیا ؟ اسے کیوں پیدا کیا ہے ؟ حتیٰ کہ وہ کہیں گے : اس مخلوق کو تو اللہ نے پیدا فرمایا تو پھر اللہ عزوجل کو کس نے پیدا کیا ہے :‘‘
عثمان بن ابی العاص ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ﷺ ! بے شک شیطان میرے ، میری نماز اور میری قراءت کے درمیان حائل ہو جاتا ہے اور وہ نماز کو مجھ پر ملتبس کر دیتا ہے ، تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ وہ شیطان ہے اسے خنزب کہا جاتا ہے ، پس جب تم محسوس کرو تو اس سے اللہ کی پناہ طلب کرو اور تین بار اپنی بائیں جانب تھوک دو ۔‘‘ (وہ بیان کرتے ہیں) پس میں نے ایسے کیا تو اللہ نے اسے مجھ سے دور کر دیا ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
قاسم بن محمد سے روایت ہے کہ کسی آدمی نے ان سے مسئلہ دریافت کیا تو کہا : نماز میں میرا خیال کسی دوسری طرف چلا جاتا ہے ، اور اکثر ایسا ہوتا ہے ۔ تو انہوں نے کہا : اپنی نماز جاری رکھو ، کیونکہ تمہارے نماز سے فارغ ہونے تک یہ آتے رہیں گے ، اور (نماز کے اختتام پر ) تم کہو گے : میں نے اپنی نماز مکمل نہیں کی ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ مالک فی الموطا (۱/ ۱۰۰ ح ۲۲۲) ۔