ابن عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، نبی ﷺ نے سونے کی انگوٹھی حاصل کی ، ایک دوسری روایت میں ہے : آپ ﷺ نے اسے دائیں ہاتھ میں پہنا ، پھر اسے پھینک دیا ، پھر آپ نے چاندی کی انگوٹھی حاصل کی جس پر محمد رسول اللہ نقش کیا گیا تھا ، اور آپ ﷺ نے فرمایا :’’ کوئی شخص میری اس انگوٹھی کے نقش کی طرح کندہ نہ کرے ۔‘‘ اور جب آپ اسے پہنتے تو اس کے نگینے کو ہتھیلی کی اندرونی طرف کر لیتے ۔ متفق علیہ ۔
عبداللہ بن عباس ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے کسی آدمی کے ہاتھ میں سونے کی انگوٹھی دیکھی تو اسے اتار کر پھینک دیا ، اور فرمایا :’’ تم میں سے کوئی شخص آگ کے انگارے کا قصد کرتا ہے تو اسے اپنے ہاتھ پر رکھ لیتا ہے ۔‘‘ رسول اللہ ﷺ کے تشریف لے جانے کے بعد اس آدمی سے کہا گیا ، اپنی انگوٹھی پکڑ لو اور اس سے فائدہ اٹھاؤ ، اس نے کہا : اللہ کی قسم ! جب رسول اللہ ﷺ نے اسے پھینک دیا ہے تو میں اسے کبھی بھی نہیں اٹھاؤں گا ۔ رواہ مسلم ۔
انس ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے کسریٰ ، قیصر اور نجاشی کے نام خط لکھنے کا ارادہ فرمایا تو آپ سے عرض کیا گیا کہ وہ صرف سربمہر خط ہی وصول کرتے ہیں ، تب رسول اللہ ﷺ نے چاندی کے حلقے کی انگوٹھی بنوائی ، اس میں ’’محمد رسول اللہ‘‘ نقش کیا گیا ۔ مسلم
اور بخاری کی روایت میں ہے : انگوٹھی کا نقش تین سطروں میں تھا :’’ محمد ‘‘ ایک سطر میں ، ’’رسول‘‘ ایک سطر میں اور ’’اللہ‘‘ ایک سطر میں تھا ۔ متفق علیہ ۔
انس ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے چاندی کی انگوٹھی اپنے دائیں ہاتھ میں پہنی ، اس میں حبشی نگینہ تھا ، آپ اس کا نگینہ اپنی ہتھیلی کی طرف رکھتے تھے ۔ متفق علیہ ۔
علی ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے مجھے منع فرمایا کہ میں اپنی اس یا اس انگلی میں انگوٹھی پہنوں ۔ آپ ﷺ نے درمیانی اور اس کے ساتھ والی (انگشت شہادت) کی طرف اشارہ کیا ۔ رواہ مسلم ۔
علی ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے ریشم پکڑا اور اسے اپنے دائیں ہاتھ پر رکھ لیا ، پھر آپ ﷺ نے سونا پکڑا اور اسے اپنے بائیں ہاتھ پر رکھ لیا ، پھر فرمایا :’’ بے شک یہ دونوں چیزیں میری امت کے مردوں پر حرام ہیں ۔‘‘ صحیح ، رواہ احمد و ابوداؤد و النسائی ۔
معاویہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے چیتوں کی کھال پر سواری کرنے اور سونا پہننے سے منع فرمایا ، ہاں البتہ ٹکڑوں کی شکل میں پہننے کی رخصت فرمائی ۔ صحیح ، رواہ ابوداؤد و النسائی ۔
بریدہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک آدمی کو پیتل کی انگوٹھی پہنے ہوئے دیکھا تو اسے فرمایا :’’ مجھے کیا ہے کہ میں تجھ سے بتوں کی بو محسوس کر رہا ہوں ؟‘‘ اس شخص نے اسے پھینک دیا ۔ پھر وہ آیا تو اس نے لوہے کی انگوٹھی پہن رکھی تھی ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ مجھے کیا ہے کہ میں تجھ پر جہنمیوں کا زیور دیکھ رہا ہوں ؟‘‘ اس نے اسے پھینک دیا ، اور عرض کیا : اللہ کے رسول ! میں کس دھات سے انگوٹھی بنواؤں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ چاندی سے اور وہ بھی مثقال سے کم ہو ۔‘‘
اور محی السنہ ؒ نے فرمایا : حق مہر کے بارے میں سہل بن سعد ؓ سے صحیح سند کے ساتھ ثابت ہے کہ نبی ﷺ نے ایک آدمی سے فرمایا :’’ تلاش کرو خواہ لوہے کی ایک انگوٹھی ہو ۔‘‘ حسن ، رواہ الترمذی و ابوداؤد و النسائی و فی شرح السنہ ۔
ابن مسعود ؓ بیان کرتے ہیں ، نبی ﷺ دس باتیں ناپسند فرماتے تھے ۔ زعفران لگانا ، بڑھاپے کو (کالا خضاب لگا کر) تبدیلی کرنا ، تہبند گھسیٹنا ، سونے کی انگوٹھی پہننا ، موقع محل کے بغیر بناؤ سنگار ظاہر کرنا ، شطرنج کھیلنا ، معوذات کے علاوہ کسی اور ورد سے دم کرنا ، منکے باندھنا ، پانی (یعنی منی) کا اس کی اصل جگہ (شرم گاہ) کے بغیر خارج کرنا اور بچے کے دودھ کو خراب کرنا (یعنی مدت رضاعت میں عورت سے جماع کرنا) لیکن اسے حرام قرار نہیں دیا گیا ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ ابوداؤد و النسائی ۔
ابن زبیر ؓ سے روایت ہے کہ ان کی ایک آزاد کردہ لونڈی تھی وہ زبیر ؓ کی بیٹی کو ، جس کے پاؤں میں گھنگھروں تھے ، عمر بن خطاب ؓ کے پاس لے گئی ، عمر ؓ نے انہیں کاٹ ڈالا اور فرمایا : میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا :’’ ہر گھنٹی (گھونگرو) کے ساتھ شیطان ہے ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ ابوداؤد ۔
عبدالرحمن بن حیان انصاری ؓ کی آزاد کردہ لونڈی بنانہ ، عائشہ ؓ کے پاس موجود تھی ، اچانک کوئی بچی ان کے پاس لائی گئی اس نے گھنگھرو پہن رکھے تھے جن سے آواز آ رہی تھی ، حضرت عائشہ ؓ نے فرمایا : اسے میرے پاس اس وقت تک مت آنے دینا جب تک تم اس کے گھنگھرو نہیں کاٹ دیتے کیونکہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا :’’ جس گھر میں گھنٹی ہو اس میں (رحمت کے) فرشتے داخل نہیں ہوتے ۔‘‘ سندہ ضعیف ، رواہ ابوداؤد ۔
عبد الرحمن بن طرفہ سے روایت ہے کہ کلاب کی لڑائی کے دن ان کے دادا عرفجہ بن اسد ؓ کی ناک کاٹ دی گئی تو انہوں نے چاندی کی ناک لگا لی ، وہ بدبودار ہو گئی تو نبی ﷺ نے اسے سونے کی ناک لگانے کا حکم دیا ۔ اسنادہ حسن ، رواہ الترمذی و ابوداؤد و النسائی ۔
ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جو شخص اپنے دوست کو آگ کا چھلا پہنانا پسند کرتا ہے تو وہ اسے سونے کا چھلا پہنا دے ، جو شخص اپنے دوست کو آگ کا طوق پہنانا پسند کرتا ہے تو وہ اسے سونے کا طوق پہنا دے ، جو شخص اپنے دوست کو آگ کے کنگن پہنانا پسند کرتا ہے تو وہ اسے سونے کے کنگن پہنا دے ، لیکن تم چاندی کو لازم پکڑو اور اس کے زیور بناؤ ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ ابوداؤد ۔
اسماء بنت یزید ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جس عورت نے سونے کا ہار پہنا تو روزِ قیامت اس کی گردن میں آگ کا ہار ڈالا جائے گا ، اور جس عورت نے اپنے کان میں سونے کی بالی پہنی تو اللہ روزِ قیامت اس کے کان میں اسی کی مثل آگ ڈال دے گا ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ ابوداؤد و النسائی ۔
حذیفہ ؓ کی بہن سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ خواتین کی جماعت ! تمہیں کیا ہے کہ تم چاندی کا زیور نہیں بناتی ہو ، تم میں سے جو عورت سونے کا زیور بناتی ہے اور اسے ظاہر کرتی ہے تو اسے اس کی وجہ سے عذاب دیا جائے گا ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ ابوداؤد و النسائی ۔
عقبہ بن عامر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ زیورات اور ریشم زیب تن کرنے والوں کو منع کیا کرتے تھے اور فرمایا کرتے تھے :’’ اگر تم جنت کا زیور اور اس کا ریشم پسند کرتے ہو تو تم اسے دنیا میں مت پہنو ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ النسائی ۔
ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے انگوٹھی بنوائی اور اسے پہن لیا ، (پھر) فرمایا :’’ اس نے آج مجھے تم سے مشغول کر دیا ، میں ایک نظر اس کی طرف اور ایک نظر تمہاری طرف ڈالتا رہا ۔‘‘ پھر آپ نے اسے پھینک دیا ۔ صحیح ، رواہ النسائی ۔
امام مالک بیان کرتے ہیں ، میں ناپسند کرتا ہوں کی بچوں کو سونے کی کوئی چیز پہنائی جائے ، کیونکہ مجھے یہ بات پہنچی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے سونے کی انگوٹھی پہننے سے منع فرمایا ہے ، سو میں اسے مردوں کے لیے پہننا ناپسند کرتا ہوں خواہ وہ بڑے ہوں یا چھوٹے ۔ صحیح ، رواہ مالک فی الموطا ۔