ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ اگر چوپائے کسی کو زخمی کر دیں تو اس پر کوئی خون بہا نہیں ، اگر کوئی کان میں دب کر مر جائے اس پر کوئی خون بہا نہیں اور جو شخص کنویں میں گر کر مر جائے تو اس کا خون بہا نہیں ۔‘‘ متفق علیہ ۔
یعلی بن امیہ ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے غزوہ تبوک میں رسول اللہ ﷺ کے ساتھ شرکت کی ، میرا ایک نوکر تھا اس کا کسی شخص سے جھگڑا ہو گیا تو ان دونوں میں سے کسی ایک نے دوسرے کا ہاتھ (دانتوں سے) چبا ڈالا تو جس کا ہاتھ تھا اس نے اپنے ہاتھ کو اس کے منہ سے کھینچا تو اس کے سامنے کے دانت گرا دیے ، وہ (شکایت لے کر) نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ ﷺ نے اس کے دانتوں کو رائیگاں قرار دیا اور اس کا بدلہ نہ دلایا اور آپ ﷺ نے فرمایا :’’ کیا وہ اپنا ہاتھ تمہارے منہ میں رہنے دیتا تاکہ تم اونٹ کی طرح اسے چبا ڈالتے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
عبداللہ بن عمرو ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا :’’ جس شخص کو اپنے مال کی حفاظت کرتے ہوئے قتل کر دیا جائے تو وہ شہید ہے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، ایک آدمی آیا تو اس نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! مجھے بتائیں اگر کوئی آدمی (ناحق طور پر) میرا مال لینے کے ارادے سے آئے (تو میں کیا کروں ؟) آپ ﷺ نے فرمایا :’’ تم اپنا مال اسے مت لینے دو ۔‘‘ اس نے عرض کیا ، مجھے بتائیں اگر وہ مجھ سے جھگڑا کرے تو ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ تم بھی اس سے جھگڑا کرو ۔‘‘ اس نے عرض کیا : مجھے بتائیں اگر وہ مجھے قتل کر دے ؟ تو آپ ﷺ نے فرمایا :’’ تم شہید ہو ۔‘‘ اس نے عرض کیا : مجھے بتائیں اگر میں اسے قتل کر دوں ؟ تو آپ ﷺ نے فرمایا :’’ وہ جہنمی ہے ۔‘‘ (تم پر کوئی مؤاخذہ نہیں) ۔ رواہ مسلم ۔
ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا :’’ اگر کوئی شخص بلا اجازت تمہارے گھر میں جھانکے اور تم اسے کنکری مارو جس سے اس کی آنکھ پھوٹ جائے تو تم پر کوئی گناہ نہیں ۔‘‘ متفق علیہ ۔
سہل بن سعد ؓ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے رسول اللہ ﷺ کے دروازے کے سوراخ میں سے جھانکا ، رسول اللہ ﷺ کے پاس لکڑی یا لوہے کی کنگھی نما کوئی چیز تھی جس سے آپ اپنا سر کھجلاتے تھے ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ اگر مجھے پتہ ہوتا کہ تم مجھے دیکھ رہے ہو تو میں اسے تمہاری دونوں آنکھوں میں چبھو دیتا ، دیکھنے ہی کی وجہ سے تو اجازت لینا مقرر کیا گیا ہے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
عبداللہ بن مغفل ؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے ایک آدمی کو کنکریاں پھینکتے ہوئے دیکھا تو انہوں نے کہا : کنکریاں مت پھینکو کیونکہ رسول اللہ ﷺ نے کنکریاں پھینکنے سے منع فرمایا ہے اور آپ ﷺ نے فرمایا :’’ اس سے نہ تو شکار کیا جا سکتا ہے اور نہ دشمن کو زخمی کیا جا سکتا ہے لیکن یہ (پھینکنا) دانت توڑ سکتا ہے اور آنکھ پھوڑ سکتا ہے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
ابوموسیٰ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جب تم میں سے کوئی شخص ہماری مسجد اور ہمارے بازار میں سے گزرے اور اس کے پاس تیر ہو تو وہ اس کے پیکان پر ہاتھ رکھے تاکہ اس سے کوئی مسلمان زخمی نہ ہو جائے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ تم میں سے کوئی اسلحہ کے ذریعے اپنے بھائی کی طرف اشارہ نہ کرے کیونکہ وہ نہیں جانتا کہ ہو سکتا ہے شیطان اس کے ہاتھ سے جھپٹ کر (اس کے بھائی پر وار کرے) اسی طرح یہ جہنم میں جا گرے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جو شخص نیزے سے اپنے بھائی کی طرف اشارہ کرے ، فرشتے اس پر لعنت بھیجتے رہتے ہیں ، حتی کہ وہ اسے رکھ دے ۔ خواہ وہ اس کا حقیقی بھائی ہی کیوں نہ ہو ۔‘‘ رواہ البخاری ۔
ابن عمر ؓ اور ابوہریرہ ؓ ، نبی ﷺ سے روایت کرتے ہیں ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ جو شخص ہمارے خلاف اسلحہ اٹھائے تو وہ ہم میں سے نہیں ۔‘‘ اور امام مسلم ؒ نے یہ اضافہ نقل کیا ہے :’’ جس نے ہمیں دھوکہ دیا وہ ہم میں سے نہیں ۔‘‘ متفق علیہ ۔
ہشام بن عروہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ ہشام بن حکیم شام میں قوم انباط کے کچھ لوگوں کے پاس سے گزرے جنہیں دھوپ میں کھڑا کیا گیا تھا اور ان کے سروں پر زیتون کا تیل ڈالا جا رہا تھا ، انہوں نے پوچھا : یہ کیا معاملہ ہے ؟ بتایا گیا کہ انہیں ٹیکس کی عدم ادائیگی کی وجہ سے سزا دی جا رہی ہے ، ہشام نے کہا : میں گواہی دیتا ہوں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا :’’ وہ بے شک اللہ ان لوگوں کو عذاب دے گا جو لوگوں کو دنیا میں (ناحق) عذاب و سزا دیتے ہیں ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ اگر تمہاری عمر دراز ہوئی تو قریب ہے کہ تم کچھ ایسے لوگ دیکھو گے جن کے ہاتھوں میں گائے کی دم جیسے (کوڑے) ہوں گے ، وہ صبح و شام (ہمیشہ) اللہ کے غضب اور ناراضی میں رہیں گے ۔‘‘ اور ایک روایت میں ہے :’’ وہ اللہ کی لعنت میں شام کرتے ہیں ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جہنمیوں کے دو گروہ ایسے ہیں ، جنہیں میں نے نہیں دیکھا ، ایک وہ لوگ جن کے پاس گائے کی دموں جیسے کوڑے ہوں گے جن کے ساتھ وہ لوگوں کو مارتے ہوں گے ، اور وہ عورتیں جو لباس پہن کر بھی عریاں ہوں گی ، مائل کرنے والی ، مٹک مٹک کر چلنے والی ہوں گی ، ان کے سر بختی اونٹوں کی جھکی ہوئی کوہانوں کی طرح اٹھے ہوئے ہوں گے ، یہ دونوں گروہ نہ تو جنت میں جائیں گے اور نہ اس کی خوشبو پائیں گے ، حالانکہ اس کی خوشبو دوردراز تک پھیلی ہو گی ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جب تم میں سے کوئی (کسی کو) مارے تو وہ چہرے سے اجتناب کرے ، کیونکہ اللہ نے آدم ؑ کو اپنی صورت پر پیدا فرمایا ہے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
ابوذر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جس نے پردہ اٹھایا اور بلا اجازت گھر میں نظر ڈالی اور گھر والوں کی پردہ کی چیز کو دیکھ لیا تو اس نے ایک حد کا ارتکاب کیا جس کا ارتکاب کرنا اس کے لیے حلال نہیں تھا ، اور اگر اس وقت ، جب اس نے نظر ڈالی ، ایک آدمی اس کے سامنے آ گیا اور اس نے اس کی آنکھ پھوڑ دی ، میں اس کی سرزنش نہیں کروں گا ، اور اگر آدمی کسی ایسے دروازے سے گزرے جس کا کوئی پردہ نہ ہو اور نہ وہ بند ہو اور وہ دیکھ لے تو اس کی کوئی غلطی نہیں ، غلطی تو گھر والوں کی ہے ۔‘‘ اس حدیث کو ترمذی نے روایت کیا ہے ، اور انہوں نے کہا : یہ حدیث غریب ہے ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ الترمذی ۔
سعید بن زید ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جو شخص اپنے دین کی حفاظت کرتے ہوئے مارا جائے تو وہ شہید ہے ، جو شخص اپنی جان کی حفاظت کرتے ہوئے مارا جائے وہ بھی شہید ہے ، جو شخص اپنے مال کی حفاظت کرتا مارا جائے وہ بھی شہید ہے اور جو شخص اپنے اہل و عیال کی حفاظت کرتے مارا جائے وہ بھی شہید ہے ۔‘‘ اسنادہ صحیح ، رواہ الترمذی و ابوداؤد و النسائی ۔
ابن عمر ؓ ، نبی ﷺ سے روایت کرتے ہیں ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ جہنم کے سات دروازے ہیں ان میں سے ایک دروازہ اس شخص کے لیے ہے جس نے میری امت کے خلاف تلوار اٹھائی ، یا فرمایا :’’ (جس نے) محمد ﷺ کی امت کے خلاف (تلوار اٹھائی) ۔‘‘ ترمذی ، اور انہوں نے کہا : یہ حدیث غریب ہے ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ الترمذی ۔
اور ابوہریرہ ؓ سے مروی حدیث :’’ چوپائے کے پاؤں سے لگنے والا زخم رائیگاں ہے ۔‘‘ باب الغضب میں ذکر کی گئی ہے ۔