سہل بن سعد ؓ سے روایت ہے کہ ایک عورت رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئی تو اس نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! میں نے اپنے آپ کو آپ ﷺ کے لیے ہبہ کیا ، وہ دیر تک کھڑی رہی ، تو ایک آدمی کھڑا ہوا ، اس نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! اگر آپ اس میں رغبت نہیں رکھتے تو پھر اس سے میری شادی کر دیں ۔ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ کیا اسے مہر دینے کے لیے تمہارے پاس کچھ ہے ؟‘‘ اس نے عرض کیا : میرے پاس تو صرف میری یہ چادر ہی ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ تلاش کرو خواہ لوہے کی ایک انگوٹھی ہی ہو ۔‘‘ اس نے تلاش کیا لیکن اس نے کچھ نہ پایا تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ کیا تمہیں قرآن کا کچھ حصہ یاد ہے ؟‘‘ اس نے عرض کیا : جی ہاں ، فلاں فلاں سورت ۔ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ میں نے قرآن کے اس حصے کے ذریعے جو تمہیں یاد ہے تمہاری اس سے شادی کر دی ۔‘‘ ایک دوسری روایت میں ہے :’’ جاؤ ! میں نے تمہاری اس سے شادی کر دی ، اسے قرآن (کا وہ حصہ جو تمہیں یاد ہے) سکھا دو ۔‘‘ متفق علیہ ۔
ابوسلمہ بیان کرتے ہیں ، میں نے عائشہ ؓ سے دریافت کیا نبی ﷺ کے حق مہر کی مقدار کتنی تھی ؟ انہوں نے فرمایا : آپ ﷺ کی ازواج مطہرات کے حق مہر کی مقدار بارہ اوقیہ اور ایک نش تھی ۔ پھر انہوں نے فرمایا : کیا تم جانتے ہو کہ ’’نش‘‘ کیا ہے ؟ میں نے کہا : نہیں ، انہوں نے فرمایا : نصف اوقیہ ، اور یہ (بارہ اوقیہ اور نش) پانچ سو درہم ہیں ۔ مسلم ، اور نش ، شرح السنہ اور دیگر تمام مصادر میں رفع کے ساتھ ہے ۔ رواہ مسلم و شرح السنہ ۔
عمر بن خطاب ؓ بیان کرتے ہیں ، سن لو ! عورتوں کا حق مہر زیادہ مقرر نہ کرو ، کیونکہ وہ دنیا میں قابل عزت اور اللہ کے ہاں باعثِ تقوی ہوتا تو تمہاری نسبت اللہ کے نبی ﷺ اس کے زیادہ حق دار تھے ، میں نہیں جانتا کہ رسول اللہ ﷺ نے ازواج مطہرات ؓ سے نکاح کیا ہو یا اپنی بیٹیوں کا نکاح کیا ہو تو آپ ﷺ نے بارہ اوقیہ سے زیادہ حق مہر مقرر کیا ہو ۔ حسن ، رواہ احمد و الترمذی و ابوداؤد و النسائی و ابن ماجہ و الدارمی ۔
جابر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جس شخص نے اپنی اہلیہ کو دونوں ہاتھ بھر کر ستو یا کھجور بطور مہر ادا کیا تو اس نے (اس عورت کو) اپنے لیے جائز کر لیا ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ ابوداؤد ۔
عامر بن ربیعہ ؓ سے روایت ہے کہ بنو فزارہ قبیلے کی ایک عورت نے جوتوں کے جوڑے کے عوض شادی کر لی تو رسول اللہ ﷺ نے اسے فرمایا :’’ کیا تم خود کو اور اپنے مال کو جوتوں کے جوڑے کے عوض دینے پر راضی ہو ؟‘‘ اس نے عرض کیا : جی ہاں ، تو آپ ﷺ نے اس (نکاح) کو نافذ فرما دیا ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ الترمذی ۔
علقمہ ، ابن مسعود ؓ سے روایت کرتے ہیں کہ ان سے ایک آدمی کے متعلق دریافت کیا گیا جس نے کسی عورت سے شادی کی اور اس نے اس کا حق مہر مقرر نہیں کیا اور نہ اس سے جماع کیا حتی کہ وہ فوت ہو گیا ، تو ابن مسعود ؓ نے فرمایا : اس عورت کو اس کے خاندان کی عورتوں کی مثل حق مہر ملے گا اس میں کوئی کمی بیشی نہیں ہو گی ، وہ عدت گزارے گی اور میراث حاصل کرے گی ۔ (یہ سن کر) معقل بن سنان اشجعی کھڑے ہوئے اور کہا : کہ رسول اللہ ﷺ نے ہمارے خاندان کی بروع بنت واشق نامی ایک عورت کے متعلق اسی طرح فیصلہ فرمایا تھا جیسے آپ نے فیصلہ فرمایا ، تو اس پر ابن مسعود ؓ خوش ہوئے ۔ صحیح ، رواہ الترمذی و ابوداؤد و النسائی و الدارمی ۔
ام حبیبہ ؓ سے روایت ہے کہ وہ عبداللہ بن جحش کے نکاح میں تھیں ، وہ سرزمین حبشہ میں انتقال کر گئے تو نجاشی نے ان کا نبی ﷺ سے نکاح کر دیا اور انہیں اپنی طرف سے چار ہزار اور ایک روایت میں ہے : چار ہزار درہم حق مہر ادا کیا اور انہیں شرحبیل بن حسنہ کے ساتھ رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں بھیجا ۔ سندہ ضعیف ، رواہ ابوداؤد و النسائی ۔
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، ابوطلحہ ؓ نے اُم سلیم ؓ سے شادی کی تو ان دونوں کے درمیان حق مہر اسلام تھا ، ام سلیم ؓ نے ابوطلحہ ؓ سے پہلے اسلام قبول کر لیا تو ابوطلحہ ؓ نے انہیں پیغام نکاح بھیجا جس پر انہوں نے کہا : میں نے تو اسلام قبول کر لیا ہے ، اگر تم بھی اسلام قبول کر لو تو میں تم سے نکاح کر لوں گی ۔ (اور میں حق مہر نہیں لوں گی) انہوں نے اسلام قبول کر لیا اور یہی ان دونوں کے درمیان حق مہر تھا ۔ اسنادہ صحیح ، رواہ النسائی ۔