Blog
Books
Search Hadith

باب: جزیہ لینے کا بیان ۔

CHAPTER: Regarding Levying The Jizyah.

5 Hadiths Found
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے خالد بن ولید کو اکیدر ۱؎ دومہ کی طرف بھیجا، تو خالد اور ان کے ساتھیوں نے اسے گرفتار کر لیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے آئے، آپ نے اس کا خون معاف کر دیا اور جزیہ پر اس سے صلح کر لی۔

Narrated Anas ibn Malik ; Uthman ibn Abu Sulayman: The Prophet صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم sent Khalid ibn al-Walid to Ukaydir of Dumah. He was seized and they brought him to him (i. e. the Prophet). He spared his life and made peace with him on condition that he should pay jizyah (poll-tax).

Haidth Number: 3037
جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں یمن کی طرف ( حاکم بنا کر ) بھیجا، تو انہیں حکم دیا کہ ہر بالغ سے ایک دینار یا اس کے برابر قیمت کا معافری کپڑا جو یمن میں تیار ہوتا ہے جزیہ لیں۔

Narrated Muadh ibn Jabal: When the Prophet صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم sent him to the Yemen, he ordered to take from everyone who had reached puberty one dinar or its equivalent in Mu'afiri garment of Yemen origin.

Haidth Number: 3038
Haidth Number: 3039

حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ الْعَظِيمِ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ هَانِئٍ أَبُو نُعَيمٍ النَّخَعِيُّ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنَا شَرِيكٌ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مُهَاجِرٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ زِيَادِ بْنِ حُدَيْرٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ عَلِيٌّ:‏‏‏‏ لَئِنْ بَقِيتُ لِنَصَارَى بَنِي تَغْلِبَ لَأَقْتُلَنَّ الْمُقَاتِلَةَ وَلَأَسْبِيَنَّ الذُّرِّيَّةَ فَإِنِّي كَتَبْتُ الْكِتَابَ بَيْنَهُمْ وَبَيْنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى أَنْ لَا يُنَصِّرُوا أَبْنَاءَهُمْ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبُو دَاوُد:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ مُنْكَرٌ، ‏‏‏‏‏‏بَلَغَنِي عَنْ أَحْمَدَ أَنَّه كَانَ يُنْكِرُ هَذَا الْحَدِيثَ إِنْكَارًا شَدِيدًا، ‏‏‏‏‏‏وَهُوَ عِنْدَ بَعْضِ الْنَّاسِ شِبْهُ الْمَتْرُوكِ وَأَنْكَرُوا هَذَا الْحَدِيثِ عَلَى عَبْدِ الْرَحْمَنِ بْنِ هَانِئٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبُو عَلِيٍّ:‏‏‏‏ وَلَمْ يَقْرَأْهُ أَبُو دَاوُدَ فِي الْعَرْضَةِ الثَّانِيَةِ.

علی رضی اللہ عنہ نے کہا: اگر میں زندہ رہا تو بنی تغلب کے نصاریٰ کے لڑنے کے قابل لوگوں کو قتل کر دوں گا اور ان کی اولاد کو قیدی بنا لوں گا کیونکہ ان کے اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے درمیان جو معاہدہ ہوا تھا وہ عہد نامہ میں نے ہی لکھا تھا اس میں تھا کہ وہ اپنی اولاد کو نصرانی نہ بنائیں گے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ حدیث منکر ہے اور مجھے معلوم ہوا ہے کہ امام احمد بھی اس حدیث کا نہایت سختی سے انکار کرتے تھے۔ ابوعلی کہتے ہیں: ابوداؤد نے دوسری بار جب اس کتاب کو سنایا تو اس میں اس حدیث کو نہیں پڑھا۔

Ali said “If I survive for the Christians of Banu Taghlib I shall kill fighters and captivate children for I had written a document between them and the Prophet صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم to the effect that they would not make their children Christian. Abu Dawud said “This is rejected (munkar) tradition and it has reached me from Ahmad (bin Hanbal) that he used to reject this tradition seriously. Abu Ali said “Abu Dawud did not present this (tradition) in this second reading. ”

Haidth Number: 3040

حَدَّثَنَا مُصَرِّفُ بْنُ عَمْرٍو الْيَامِيُّ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا يُونُسُ يَعْنِي ابْنَ بُكَيْرٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا أَسْبَاطُ بْنُ نَصْرٍ الْهَمْدَانِيُّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ إِسْمَاعِيل بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْقُرَشِيِّ،‏‏‏‏عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ صَالَحَ:‏‏‏‏ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَهْلَ نَجْرَانَ عَلَى أَلْفَيْ حُلَّةٍ النِّصْفُ فِي صَفَرٍ وَالْبَقِيَّةُ فِي رَجَبٍ يُؤَدُّونَهَا إِلَى الْمُسْلِمِينَ وَعَارِيَةِ ثَلَاثِينَ دِرْعًا وَثَلَاثِينَ فَرَسًا وَثَلَاثِينَ بَعِيرًا وَثَلَاثِينَ مِنْ كُلِّ صِنْفٍ مِنْ أَصْنَافِ السِّلَاحِ يَغْزُونَ بِهَا، ‏‏‏‏‏‏وَالْمُسْلِمُونَ ضَامِنُونَ لَهَا حَتَّى يَرُدُّوهَا عَلَيْهِمْ إِنْ كَانَ بِالْيَمَنِ كَيْدٌ أَوْ غَدْرَةٌ عَلَى أَنْ لَا تُهْدَمَ لَهُمْ بَيْعَةٌ، ‏‏‏‏‏‏وَلَا يُخْرَجَ لَهُمْ قَسٌّ، ‏‏‏‏‏‏وَلَا يُفْتَنُوا عَنْ دِينِهِمْ مَا لَمْ يُحْدِثُوا حَدَثًا أَوْ يَأْكُلُوا الرِّبَا، ‏‏‏‏‏‏قَالَ إِسْمَاعِيل:‏‏‏‏ فَقَدْ أَكَلُوا الرِّبَا، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبُو دَاوُد:‏‏‏‏ إِذَا نَقَضُوا بَعْضَ مَا اشْتُرِطَ عَلَيْهِمْ فَقَدْ أَحْدَثُوا.

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اہل نجران سے اس شرط پر صلح کی کہ وہ کپڑوں کے دو ہزار جوڑے مسلمانوں کو دیا کریں گے، آدھا صفر میں دیں، اور باقی ماہ رجب میں، اور تیس زرہیں، تیس گھوڑے اور تیس اونٹ اور ہر قسم کے ہتھیاروں میں سے تیس تیس ہتھیار جس سے مسلمان جہاد کریں گے بطور عاریت دیں گے، اور مسلمان ان کے ضامن ہوں گے اور ( ضرورت پوری ہو جانے پر ) انہیں لوٹا دیں گے اور یہ عاریۃً دینا اس وقت ہو گا جب یمن میں کوئی فریب کرے ( یعنی سازش کر کے نقصان پہنچانا چاہے ) یا مسلمانوں سے غداری کرے اور عہد توڑے ( اور وہاں جنگ در پیش ہو ) اس شرط پر کہ ان کا کوئی گرجا نہ گرایا جائے گا، اور کوئی پادری نہ نکالا جائے گا، اور ان کے دین میں مداخلت نہ کی جائے گی، جب تک کہ وہ کوئی نئی بات نہ پیدا کریں یا سود نہ کھانے لگیں۔ اسماعیل سدی کہتے ہیں: پھر وہ سود کھانے لگے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: جب انہوں نے اپنے اوپر لاگو بعض شرائط توڑ دیں تو نئی بات پیدا کر لی ( اور وہ ملک عرب سے نکال دئیے گئے ) ۔

Narrated Abdullah ibn Abbas: The Messenger of Allah صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم concluded peace with the people of Najran on condition that they would pay to Muslims two thousand suits of garments, half of Safar, and the rest in Rajab, and they would lend (Muslims) thirty coats of mail, thirty horses, thirty camels, and thirty weapons of each type used in battle. Muslims will stand surely for them until they return them in case there is any plot or treachery in the Yemen. No church of theirs will be demolished and no clergyman of theirs will be turned out. There will be no interruption in their religion until they bring something new or take usury. Ismail said: They took usury. Abu Dawud said: If they violate any provision of the treaty, they will be deemed as bringing something new.

Haidth Number: 3041